1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مری: برفباری میں پھنسے 21 سیاح ہلاک، امدادی کارروائیاں جاری

شمشیر حیدر اے ایف پی کے ساتھ
8 جنوری 2022

پاکستانی وزیر داخلہ شیخ رشید کے مطابق شدید برفباری کے باعث مری کے راستوں میں پھنسی گاڑیوں میں کم از کم 21 سیاح ہلاک ہو گئے ہیں۔ شدید برفباری کے سبب پھنس جانے والے افراد کو ریسکیو کرنے کا کام جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/45I9C
Pakistan I Murree wird zum Katastrophengebiet erklärt
تصویر: PTV/REUTERS

پاکستانی وزیر داخلہ شیخ رشید نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ شدید برفباری کے باعث مری کے راستوں میں سیاحوں کی کئی گاڑیاں پھنس گئیں، جس کے نتیجے میں اب تک 'اپنی گاڑیوں میں پھنسے 16 سے 19 سیاح ہلاک‘ ہو چکے ہیں۔

شیخ رشید کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان راستوں میں پھنسے دیگر سیاحوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

پاکستان میں ہر سال موسم سرما کے دوران برفباری سے لطف اندوز ہونے کے لیے ہزاروں افراد مری اور گلیات کے سیاحتی مقامات کا رخ کرتے ہیں۔

مقامی پولیس کے مطابق اس مرتبہ بھی گزشتہ چند دنوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں مری میں داخل ہوئیں۔ برفباری اور حسین مناظر دیکھنے کے لیے سیاحوں کی اتنی بڑی تعداد کے باعث مری کے داخلی اور خارجی راستوں پر شدید ٹریفک جام ہو گیا۔

 

ہر برس ہزاروں سیاح برفباری سے لطف اندوز ہونے کے لیے مری کا رخ کرتے ہیں
ہر برس ہزاروں سیاح برفباری سے لطف اندوز ہونے کے لیے مری کا رخ کرتے ہیںتصویر: PTV/REUTERS

 صوبہ پنجاب کی حکومت کے مطابق علاقے کو 'آفت زدہ‘ قرار دے دیا گیا ہے۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ان متاثرہ علاقوں کی طرف نہیں جائیں۔

سیاحوں کو بچانے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری

دریں اثنا مری کی طرف جانے والی تمام ٹریفک روک دی گئی ہے اور حکومت کے مطابق پیدل سفر کرنے والوں کو بھی متاثرہ علاقوں کا رخ کرنے سے روکا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد امدادی کارروائیوں کی نگرانی کرنے کے لیے خود بھی متاثرہ علاقے میں پہنچ گئے۔

اس دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات مری کے راستوں میں پھنسی ایک ہزار سے زائد گاڑیاں نکالی جا چکی ہیں۔

شدید متاثرہ علاقوں میں پھنسے سیاحوں کے بارے میں شیخ رشید نے بتایا، ''کلڈونہ اور باڑیاں کی طرف مسئلہ زیادہ ہے، جہاں گاڑیاں اب تک پھنسی ہوئی ہیں۔ وہاں بھاری مشینری منگوا لی گئی ہے تاکہ راستہ صاف کیا جا سکے۔‘‘

وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ موسم بہتر ہوتے ہیں ریسکیو کے لیے ہیلی کاپٹر سروس بھی شروع کر دی جائے گی۔

حکومت کے مطابق ریسکیو اداروں کے علاوہ پولیس، ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

مقامی پولیس کے مطابق چار فٹ تک برفباری کے بعد متعدد درخت گرنے سے بھی ریسکیو کے کام میں دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔