1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مزارِ شریف کے حملہ آور کی تربیت پاکستان میں ہوئی تھی

12 نومبر 2017

شمالی افغانستان میں مزارِ شریف میں قائم جرمن سفارت خانے پر حملے کو ایک سال گزرنے کے بعد اس واقعے کے بارے میں کچھ تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ مبینہ حملہ کو پاکستان میں تربیت فراہم کی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/2nUaH

 جرمن اخبار بلڈ ام زونٹاگ کے مطابق انہیں ایک ایسی ویڈیو سننے اور دیکھنے کا موقع ملا ہے، جو اس حملے کے دوران بچ جانے والے واحد ملزم سے دوران تفتیش بنائی گئی ہے۔ اس ویڈیو میں ہبت اللہ نامی ایک شخص بتا رہا ہے کہ اس نے طالبان کے ساتھ شمالی افغان صوبے لغمان کے ذریعے پاکستان کا سفر کیا۔ پاکستان پہنچنے پر طالبان کے ایک رہنما نے اسے بتایا کہ اللہ کو راضی و خوش کرنے  کی خاطر ایک خود کش حملے کے لیے اس کا انتخاب کیا گیا ہے۔

Deutsche Soldaten in Kabul
تصویر: picture-alliance/dpa

ہبت اللہ نے اس دوران مزید بتایا کہ پہلے اس مذہبی تعلیم دی گئی اور پھر اسے ہتھیار چلانا سکھائے گئے۔ ایک ماہ گزرنے کے بعد اسے دکھایا گیا کہ اسے کس مقام پر خود کش حملہ کرنا ہے یعنی مزارِ شریف میں واقع جرمن قونصل خانہ۔ بلڈ اخبار کے مطابق یہ تفتیشی ویڈیو کسی جیل میں بنائی گئی ہے۔

جرمن چانسلر میرکل اچانک دورے پر افغانستان میں

جرمن وزیر دفاع افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے پر

دس نومبر 2016ء کو مزار شریف میں واقع جرمن سفارت خانے خود کش کار بم حملے میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تاہم اس دوران کسی جرمن شہری کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا۔ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ مزار شریف میں سفارت خانے کی یہ عمارت اب جرمن فوج کے ایک مرکز کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔