1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں کیمرے

افسر اعوان20 مارچ 2016

اردن نے کہا ہے کہ یروشلم میں واقع مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ کے ارد گر آئندہ چند روز میں کیمرے نصب کیے جائیں گے، جن کا ایک مقصد اسرائیلی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنا ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1IGfv
تصویر: DW/T. Kraemer

گزشتہ برس اکتوبر میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری، اُردن کے بادشاہ عبدللہ اور فلسطینی رہنما محمود عباس کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد جان کیری نے مسجد اقصیٰ کے ارد گرد ہونے والی مسلسل گڑبڑ اور جھڑپوں میں کمی لانے کے لیے وہاں کیمروں کی تنصیب کے منصوبے کی توثیق کی تھی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی اس منصوبے سے اتفاق کیا تھا۔

جس کمپاؤنڈ میں مسجد اقصیٰ اور قبتہ الصخرا یا گولڈن ڈوم آف دا آرک واقع ہیں، اس کا انتظام اردن کا ایک ٹرسٹ چلاتا ہے جسے ’وقف‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ وقف کی طرف سے البتہ یہ ضرور کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے کیمروں کی تنصیب کی اجازت نہیں دی تھی۔

اردن کے مذہبی معاملات کے وزیر ھایل داؤد کے مطابق ایک ’کنٹرول روم‘ تیار کیا جائے گا جہاں ان کمپاؤنڈ کی نگرانی کے لیے لگائے جانے والے کیمروں سے حاصل شدہ ویڈیو کا تمام وقت مانیٹر کیا جائے گا۔ داؤد کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس فوٹیج کو آن لائن نشر کیا جائے گا تاکہ ’اسرائیل کی طرف سے خلاف ورزیوں اور جارحیت کا ریکارڈ‘ رکھا جا سکے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ مسجد کے اندر کوئی کیمرہ نصب نہیں کیا جائے گا۔

گزشتہ برس ستمبر میں فسلطینی نوجوانوں اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے درمیان اس کمپاؤنڈ جھڑپیں پھوٹ پڑی تھیں۔ ان جھڑپوں کی وجہ مسلمانوں میں یہ خدشات تھے کہ اسرائیل اس مقام کے انتظامی معاملات میں تبدیلی کا منصوبہ تیار کر رہا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کی طرف سے متعدد مرتبہ کہا جا چکا ہے کہ اس طرح کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

کمپاؤنڈ میں مسجد اقصیٰ اور قبتہ الصخرا یا گولڈن ڈوم آف دا آرک واقع ہیں
کمپاؤنڈ میں مسجد اقصیٰ اور قبتہ الصخرا یا گولڈن ڈوم آف دا آرک واقع ہیںتصویر: picture alliance/CPA Media

یکم اکتوبر کو مسجد الاقصیٰ کے قریب ہونے والی ان جھڑپوں کے بعد تشدد کی ایک لہر چکل نکلی تھی۔ اے ایف پی کے مطابق اس تشدد میں اب تک 198 فلسطینی جبکہ 28 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ دو امریکی، ایک اریٹیریا اور ایک سوڈان کا باشندہ بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

مسجد اقصیٰ کا کمپاؤنڈ تاریخی شہر یروشلم کے مشرقی حصے میں واقع ہے جو اردن کے پاس تھا اور اسرائیل نے 1967ء میں اس پر قبضہ کر لیا تھا۔ اب عمان کے پاس مقدس مقامات کے انتظامی معاملات تو ہیں مگر ان تک آنے جانے والے راستوں کا کنٹرول اسرائیل کے پاس ہے۔

مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مذہبی مقام ہے جبکہ اسی کمپاؤنڈ میں واقع ٹیمپل ماؤنٹ یہودیوں کا سب سے مقدس مقام ہے۔ اسی باعث یہ علاقہ فلسطینیوں اور اسرائیلوں کے درمیان جھڑپوں کا مرکز بنا رہتا ہے۔ طویل عرصے سے لاگو قوانین کے مطابق یہودیوں کو اس کمپاؤنڈ میں آنے کی اجازت تو ہے مگر وہ وہاں عبادت نہیں کر سکتے۔