1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسجمہ ساز ’سپائیڈر ویمن‘چل بسیں

2 جون 2010

فرانسیسی نژاد امریکی مجسمہ ساز لوزی بروژوا اٹھانوے برس کی عمر میں انتقال کر گئی ہیں۔ وہ عصر حاضر کی ایک بااثر فنکار تصور کی جاتی تھیں۔ مکڑوں پر بنائے گئے ان کے مجسمے ان کی خاص شناخت سمجھے جاتے تھے۔

https://p.dw.com/p/NfHS
لوزی پروژواکے موضوعات جنسیات اور خواتین کی نفسیات تھےتصویر: AP

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق منگل کو مین ہینٹن میں واقع اپنی رہائش گاہ پر ہی ان کی رحلت ہوئی۔ لوزی کے اسٹوڈیو کے مینجنگ ڈائریکٹر وینڈی ولیمز نے بتایا کہ ان کا انتقال دل کا دورہ پڑنے سے ہوا۔ لوزی کا شمار دور حاضر کے ان بلند پایہ فنکاروں میں ہوتا تھا، جنہوں نے اپنی زندگی کے دوران ہی ایک خاص مقام حاصل کیا ہے۔

ان کے موضوعات وقت کے ساتھ بدلتے رہے اور انہوں نے اپنے داخلی خیالات کو خارجی سطح پر منتقل کرنے کے لئے کبھی میٹل کا استعمال کیا تو کبھی لکڑی کا۔ ان کے مجسمے جیتی جاگتی زندگی کے عکاس سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے بنیادی موضوعات میں جنسیات اورخواتین کی نفیسات سر فہرست ہیں، انہوں نے اپنے کام کی بدولت انسان کی بنیادی نفسیات میں چھپے معموں اور خوف کا آشکار کرنے کی کوشش کی ہے۔

Louise Bourgeois Flash-Galerie
مکڑے کے مجمسمے لوزی کی ایک خاص پہچان رہےتصویر: AP

لوزی سن ستر کی دھائی میں اُس وقت مشہور ہوئیں، جب انہوں نے میٹل کا دیو قامت مکڑا تخلیق کیا۔ سائیکو سیکشول نوعیت کا یہ مجسمہ اس احساس کو جنم دیتا ہے کہ انسان اس کےنزدیک چھوٹے موٹے حشرات ہیں۔ لوزی نے اپنے اس مجمسے کو’ماما‘ یا ماں کا نام دیا۔ ان کا The Destruction of the Father نامی ایک اور مجسمہ بھی بہت مشہور ہوا۔

لوزی نے بارہا اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کے کام اور تخیل پر ان کے پچپنے کے بہت زیادہ اثرات مرتب ہوئے۔ انہوں نے کہا تھا کہ فرانس میں گزرنے والا ان کا پچپن کا دور ہمیشہ ان کے ساتھ رہا۔ جس دور میں وہ اپنی ماں کے بہت قریب تھیں اوران کے والد نے ان کی والدہ کے ساتھ بے وفائی کی تھی۔

Louise Bourgeois Skulptur London Flash-Galerie
میٹل کا بنا مکڑا جیسے لوزی نے ’ ماں‘ کا نام دیاتصویر: AP

لوزی سن 1911ء میں پیدا ہوئی تھیں اور ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کی۔ وہ سن 1938ء میں امریکہ چلی گئیں، جہاں انہوں نے تاریخ کے ایک پروفیسر سے شادی کی۔ امریکہ میں ہی انہوں نے کئی اہم فنکاروں سے ملاقات کا شرف حاصل کیا اور اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔ اپنے فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے انہوں نے اسی کی دھائی میں اپنا ایک خاص مقام پیدا کیا۔

Louise Bourgeois Flash-Galerie
ایک یادگار تصویر سن 1937ء، لوزی اپنے اسٹوڈیو میں کام کرتے ہوئےتصویر: AP

امریکہ اور فرانس کے کئی معتبر میوزیمز کے علاوہ جرمنی میں بھی ان کے کئی فن پارے نمائش کے لئے رکھے گئے ہیں۔

رپورٹ : عاطف بلوچ

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں