1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسلم لیگ نون وکلاء کے دھرنے میں شمولیت پر تیار

تنویر شہزاد، لاہور21 فروری 2009

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سابق صدر پرویز مشرف کی طرف سے معزول کئے گئے ججوں کی بحالی کے لئے وکلاء کے احتجاجی دھرنے کو کامیاب بنانے کی اپیل کردی ہے۔

https://p.dw.com/p/GyqA
پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی جماعت کی شمولیت سے بحالیِ عدلیہ کی تحریک کو تقویت ملے گی، مبصرینتصویر: AP

ہفتے کے روز لاہور کے نواحی علاقے رائے ونڈ میں اپنی رہائش گاہ پرپارٹی کی جنرل کونسل کے اجلاس کے بعد ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ وکلاء کے لانگ مارچ کی پہلے ہی حمایت کر رہے تھے اور اب انہوں نے وکلاء رہنماؤں کی درخواست پر عدلیہ کی بحالی کے لئےکئے جانے والے احتجاجی دھرنےمیں بھی شامل ہونے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔

Protestierende Anwälte in Islamabad, Pakistan
پاکستانی وکلاء نے مارچ کے وسط میں پارلیمان کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کیا ہےتصویر: AP

میاں نواز شریف نے پاکستانی عوام اور مسلم لیگ کےکارکنوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا: اب آپ سب نےمیرے اس فیصلے کی لاج رکھنی ہے۔

انہوں نے مسلم لیگی کارکنوں سےکہا کہ احتجاجی دھرنے میں شمولیت کے لئے ہر ضلعے سے شرکا ء کی تعداد کا ہدف طے کیاجائے تا کہ لوگوں کیزیادہ سے زیادہ تعداد کی احتجاجی دھرنے میں شرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں وکلا ء کی بہت بڑی تعداد نے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور ان کے ساتھیوں کی بحالی کے حق میں مارچ کے وسط میں وفاقی دار لحکومت میں احتجاجی دھرنا دینے کافیصلہ کر رکھا ہے اور وکلا ء تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ یہ احتجاجی دھرنا جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی تک جاری رہے گا۔

Pakistan Oberster Richter Iftikhar Mohammed Chaudhry abgesetzt
بحالیِ عدلیہ کی تحریک میں معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو خصوصی اہمیت حاصل ہےتصویر: AP

نواز شریف کی طرف سے اس احتجاجی دھرنے کی حمایت کافیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک کی سپریم کورٹ شریف برادران کی اہلیت سے متعلق فیصلہ کرنے والی ہے اور مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے مابین کشیدگی میں بھی کافی اضافہ ہو چکا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ نوازشریف کی تقریر سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں اس بات کا اندازہ ہے کہ وہ سپریم کورٹ کی طرف سے نا اہل قرار دیے جانے والےہیں اور دوئم وہ اب آصف علی زرداری کے ساتھ ٹکراؤ کی پالیسی اپناتے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی طرف سے حمایت کے بعد اب وکلاء کا احتجاجی دھرنا کافی زور دار ہوتا جا رہا ہے۔

Asif Ali Zardari trifft Nawaz Sharif in Islamabad, Pakistan
پاکستانی صدر آصف زرداری اور میاں نواز شریف کے درمیان عدلیہ کی بحالی کے مسئلے پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیںتصویر: AP

مبصرین کے مطابق مسلم لیگ نواز کی طرف سے وکلاء کی حمایت کا فیصلہ ججوں کی بحالی کی تحریک کو تقویت دینے کا باعث بن سکتا ہے۔

ممتازتجزیہ نگارنذیرناجی نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ مسلم لیگ نون کے اس فیصلے سے وکلاء تحریک کوایک ایسی جماعت کی حمایت مل گئی ہے جو نہ صرف عوام کے اندر مقبولیت رکھتی ہے بلکہ اس کی اسمبلی میں موجودگی بھی بڑی نمایاں ہے۔ اب وکلاء کو کم ازکم ایک منتخب اور بڑی سیاسی جماعت کی حمایت حاصل ہو گئی ہے جوایک صوبے اور وفاق میں اہمیت کی حامل ہے۔ اب وکلاء کے حق میں آوازیں سڑکوں پر ہی نہیں بلکہ اقتدار کےایوانوں میں بھی سنائی دیں گی۔ ان کے مطابق نون لیگ کے حالیہ فیصلے سے وکلاء کی دم توڑتی ہوئی تحریک میں جان پڑ جائے گی۔

Bildgalerie Jahresrückblick 2008 August Pakistan
تقریر میں نواز شریف نے سابق صدرِ پاکستان اور آرمی چیف پرویز مشرّف کو بھی ہدفِ تنقید بنایاتصویر: AP

ادھر جماعت اسلامی کےامیر قاضی حسین احمد نے بھی ہفتہ کے روز وکلاء رہنمائوں کے ساتھ ملاقات کے بعد مارچ کے وسط میں ہونے والے وکلاء کے دھرنےمیں بھرپور شرکت کا اعلان کیا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ نواز شریف نے اپنی تقریر میں کارگل کے حوالے سے جنرل پرویز مشرف اور ان کے ساتھی جرنیلوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نےکہا کہ اگرآئندہ انتخابات میں ان کی پارٹی برسر اقتدار آئی تو وہ تمام غیر آئینی اقدامات کو ختم کردیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے آصف علی زرداری کے طرزعمل پر بھی تنقید کی اور کہا کہ آصف زرداری چاہتے تھے کہ جنرل مشرف کے تین نومبر کے غیرآئینی اقدامات کی توثیق کردی جائے۔ ان کے مطابق یہی بات ان کے اور آصف علی زرداری کے مابین فاصلےپیدا کرنے کا باعث بنی تھی۔

ادھر ہفتہ کی رات لاہور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قاسم علی ضیاء نے کہا کہ اگر جنرل مشرف کےغیرآئنی اقدامات پر مسلم لیگ نون کو اتنا ہی اعتراض ہے تو پھر اسے چاہیے کہ وہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف پنجاب کے کسی بھی تھانےمیں مقدمہ درج کرائے اور پنجاب آنے کی صورت میں وہ جنرل پرویز مشرف کو گرفتار بھی ضرور کرے۔