1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسلم لیگ (ن) میں بھی فارورڈ بلاک

تنویر شہزاد، لاہور5 مارچ 2009

چند دن پہلے اقتدار سے محروم ہونے والی پنجاب کی اکثریتی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کا فارورڈ بلاک بھی منظر عام پر آ گیا ہے ۔

https://p.dw.com/p/H6TL
مسلم لیگ نواز کے سربراہ میاں نواز شریف، شہباز شریف اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہتصویر: Tanvir Shahzad

یاد رہے کہ دو روز پہلے مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اسمبلی میں 207 ارکان اسمبلی کو اکھٹا کر کی ایوان میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا تھا۔

جمعرات کی شام لاہور پریس کلب میں خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی طرف سے خواتین کی مخصوص نشت پر کامیابی حاصل کرنے والی پنجاب اسمبلی کی رکن لیلیٰ مقدس نے مسلم لیگ (ن) کے فارورڈ بلاک کا اعلان کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی سربراہی میں بننے والے فارورڈ بلاک میں مسلم لیگ (ن) کے 27 ارکان اسمبلی شامل ہیں۔

اس پریس کانفرنس کا اہتمام پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قاسم ضیا ء کی طرف سے کیا گیا تھا۔ قاسم ضیا ء کی موجودگی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے اور وہ ملک میں تخریبی سیاست کو فروغ دے رہی ہے۔ یاد رہے لیلیٰ مقدس کا تعلق حافظ آباد کے ایک معروف سیاسی گھرانے سے ہے اور وہ پچھلے دور حکومت میں مسلم لیگ (ق) سے وابستہ رہی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) نے دو روز پہلے جب پنجاب اسمبلی میں اپنے حامی ارکان اسمبلی کو اکٹھا کیا تھا تو اس موقعہ پر بھی لیلیٰ مقدس ایوان میں نہیں آئیں تھیں۔

Pakistan Demonstration von Nawaz Sharif Anhänger in Islamabad
مسلم لیگ نواز نے وکلاء تحریک کا ساتھ دینے کا اعلان بھی کر رکھا ہےتصویر: AP

ادھر پاکستان مسلم لیگ (ن) نے الزام لگایا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت ایک طرف تو مفاہمت کی بات کر رہی ہے جب کہ دوسری طرف پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ کر کے مسلم لیگ (ن) کی پیٹھ میں چھرا گھونپا جا رہا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا ء اﷲ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ 27 ارکان اسمبلی پر مشتمل فارورڈ بلاک کے قیام کا دعویٰ درست نہیں ہے اور اگر ایسا ہوتا تو وہ ارکان اسمبلی بھی پریس کانفرنس میں ضرور موجود ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ دعویٰ درست ثابت ہو گیا ہے کہ گورنر راج لگانے کا مقصد یہ ہی تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی کو خرید کر پیپلز پارٹی اپنی حکومت بنانے کی کوشش کر سکے لیکن انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی کو خریدنے کے لئے تجوریوں کے منہ کھول دئیے گئے ہیں اور انہیں ڈرایا دھمکایا بھی جا رہا ہے لیکن رانا ثنا ء اﷲ کے مطابق ان کی حمایت کرنے والے 200 سے زائد ارکان اسمبلی پوری طرح مسلم لیگ کے ساتھ ہیں۔

رانا ثنا ء اﷲ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کئی ارکان نے بھی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کے لئے ان سے رابطہ کیا ہے لیکن ان کی جماعت انہیں اپنی جماعت میں شامل نہیں کر رہی ہے۔

ادھر پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر نے ہارس ٹریڈنگ کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ مسلم لیگ (ن) لبرٹی مارکیٹ میں ہونے والی دہشت گردی کی واردات کو سیاسی فائدے کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کا یہ الزام درست نہیں ہے کہ حکومت سری لنکن ٹیم کی حفاظت سے توجہ ہٹا کر انتظامی مشینری کو ہارس ٹریڈنگ کے لئے استعمال کرتی رہی ہے۔ الزامات اور جوابی الزامات کی اس بارش میں پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں سیاسی کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔