1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشئیل اوباما کا جادو

22 نومبر 2008

اکیس ماہ تک چلنے والی طویل صدارتی مہم کے دوران شکاگو سے تعلق رکھنے والی وکیل مشئیل اوباما نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔

https://p.dw.com/p/Fzxb
اگر باراک کے انداز خطابت نے لوگوں کے دلوں میں گھر کیا ہے تو مشئیل کے باعث اوباما محنت کش طبقے کی خواتین کا ووٹ بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔تصویر: AP Photo

’’ لاکھوں امریکی شہری جو جانتے ہیں کہ باراک ان کے خوابوں کو سمجھتا ہے۔ لاکھوں جو یہ جانتے ہیں کہ باراک ان کی حمایت میں آواز بلند کرہیں گے۔ اور آخرکار باراک وہ تبدیلی لائیں گے جس کی ہم سب کو ضرورت ہے۔ ‘‘ یہ تھے الفاظ جو بار بار نومنتخب امریکی صدر باراک اوباما کی بیوی اور آئندہ خاتون اول مشئیل اوباما نے صداراتی مہم کے دوران دہرائے۔

چوالیس سالہ اونچی لمبی اور پرکشش مشئیل اوباما، ان تبدیلیوں اور خواہشات کا اظہار کیا جس کا وعدہ ان کے شوہر باراک کرتے آرہے ہیں۔

اکیس ماہ تک چلنے والی طویل صدارتی مہم کے دوران شکاگو سے تعلق رکھنے والی وکیل مشئیل اوباما نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ وہ اپنے شوہر پر ناز کرتی ہیں۔ وہ پر امیں ہیں کہ ان کے شوہر ایک بہترین امریکی صدر ہوں گے۔ ’’ میں یہاں موجود ہوں اپنے شوہر سے محبت کرنےوالی بیوی کی حیثیت سے اور مجھے یقین ہے کہ باراک ایک غیر معمولی صدر بنیں گے‘‘۔

Parteitag der US-Demokraten in Denver, Michelle Obama mit ihrern Töchtern Sasha und Malia
دو بیٹیوں کی ماں مشئیل اوباما، دنیا کے سب سے طاقتور سمجھے جانے والے ملک امریکہ کی خاتون اول بننے جا رہی ہیں۔تصویر: AP

دو بیٹیوں کی ماں مشئیل اوباما، دنیا کے سب سے طاقتور سمجھے جانے والے ملک امریکہ کی خاتون اول بننے جا رہی ہیں۔ وہ نہ صرف اپنی ذہانت کے باعث جانی جاتی ہیں بلکہ ایک کامیاب وکیل کے طور بھی خاصی شہرت رکھتی ہیں۔ ان کے والدین سیاہ فام امریکی ہیں۔

مزدور طبقے سے تعلق رکھنے والی مشئیل نے امریکہ کی مشہور یونیورسٹی پرنسٹن اور ہارورڈ لا سکول میں تعلیم حاصل کی۔ ’’میں شکاگو کے جنوبی حصہ میں پلی بڑھی ہوں۔ میرے والد ایک محنت کش تھے ۔ انہوں نے بہت محنت کی ہے اور ان کی یہی خواہش تھی کہ میں اور میرا بھائی اچھی تعلیم حاصل کر سکیں اور انہوں نے مجھے اور میرے بھائی کو پرنسٹن یونیورسٹی بھیجا۔ ‘‘ اگر باراک کے انداز خطابت نے لوگوں کے دلوں میں گھر کیا ہے تو مشئیل کے باعث اوباما محنت کش طبقے کی خواتین کا ووٹ بھی حاصل کرنے میں کامیاب حاصل ہوئے ہیں۔

مشعیل ایک ایسی خاتون نظر آتی ہیں جو ایک خاص سوچ اورنظریات کی حا می ہیں ۔’’ باراک ذمہ داری کے ساتھ عراق جنگ کو ختم کریں گے۔ اور معیشت کوبہتربنائیں گے تا کہ ہر خاندان کے پاس صحت کی سہولیات موجود ہوں اور ہر امریکی بچے کو اچھی اور معیاری تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے۔

اگلے برس بیس جنوری کو خاتون اول بننے کے بعد مشئیل کیا ذمہ داریاں نبھائیں گی۔ اس حوالے سے مشئیل اوباما کہتی ہیں۔ ’’اگر میں چند مسائل پر اپنے شوہر کو رائے دے سکتی ہوں جیسا کہ اس ملک میں ایک خاندان کو کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس بات کو یقینی بنانے میں کہ ہمیں معلوم ہے کہ گھریلو مسائل کیا ہیں۔ تو مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ کردار میں نبھاؤں گی‘‘۔

ساٹھ کی دہا ئی میں جیکی کینیڈی اور نوے کی دہائی میں ہلری کلنٹن نے بطور امریکہ کی خاتون اول پوری دنیا میں دھوم مچا رکھی تھی اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ کی پہلی سیاہ فام خاتون اول کیا گل کھلاتی ہیں۔