1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشتبہ دہشت گردوں پرمقدمہ چلانےکے فیصلے پر تنقید

14 نومبر 2009

امریکہ میں ریپبلکن جماعت کے اعلیٰ عہدے داروں نے اوباما انتظامیہ کی جانب سے ملک پر دہشت گردانہ حملوں کے اہم ملزم خالد شیخ سمیت پانچ دیگر افراد کے خلاف نیویارک میں مقدمہ چلائے جانے کے اقدام کی مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/KWmM
نائن الیون حملوں کا مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمدتصویر: AP
Mitch McConnell zum US Konjunkturpaket
ریپبلکن رہنما مِچ میکونیلتصویر: AP

رپبلکنز نے اس حکومتی فیصلے کو ’’غیرذمہ دارانہ‘‘ قرار دیا ہے۔ امریکی سینیٹ میں ریپبلکن رہنما مِچ میکونیل کا کہنا تھا کہ گوانتانامو بے کے حراستی کیمپ سے مشتبہ دہشت گردوں کو امریکہ لانا شہریوں کو غیرضروری خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ ریپبلکن رہنماؤں نے ڈیموکریٹس کی حکومت کے اس فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ میکونیل کا مزید کہنا تھا کہ اس فیصلے سے ملکی سلامتی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

سینیٹر جان میکین کا کہنا ہے کہ مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ چلانے کی بہترین جگہ ملٹری ٹریبونل ہے۔ میکین کے مطابق خالد شیخ اور اُن کے ساتھی ایسے مجرم ہیں، جنہوں نے امریکہ سمیت متعدد ممالک کے شہریوں کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

دوسری جانب ڈیموکریٹک پارٹی نے حکومتی فیصلے کو سراہا ہے جبکہ گیارہ ستمبر کے حملوں میں ہلاک والوں کے لواحقین کی جانب سے اس پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا۔

ڈیموکریٹک سینیٹر پیٹرک لیہی کہتے ہیں کہ دُنیا کی طاقت ور ترین قوم کو اپنے عدالتی نظام پر بھروسہ ہے اور یہ اس فیصلے سے ظاہر بھی ہوتا ہے۔

نیویارک کے میئر مائیکل بلومبرگ نے بھی حکومتی فیصلے کی حمایت کی ہے۔’’یہی مناسب ہے کہ ملزمان ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے قریب ہی مقدمے کا سامنا کریں، جہاں نیویارک کے بہت سے شہریوں کو قتل کیا گیا۔‘‘

خالد شیخ اور گیارہ ستمبر کے حملوں کے چار دیگر ملزمان کو گراؤنڈ زیرو کے قریب ایک عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ وکیل استغاثہ کا کہنا ہے کہ عدالت سے ملزمان کے لئے سزائے موت کی استدعا کی جائے گی۔

یہ فیصلہ دراصل صدر باراک اوباما کی جانب سے کیوبا میں قائم گوانتانامو بے کا حراستی کیمپ بند کرنے کے سلسلے کی ایک کڑی بھی ہے۔ یہ حراستی کیمپ مشتبہ دہشت گردوں کو قید کرنے کے لئے بنایا گیا تھا۔

Eric Holder
امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈرتصویر: AP

تاہم اس مقدمے کے لئے ابھی تک کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا اور نہ ہی ملزمان کو تاحال گوانتانامو بے سے امریکہ منتقل کیا گیا ہے۔ بتایاجاتا ہے حکومت کو سولہ نومبر، پیر تک اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرنا ہوگا۔

امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے ایک نیوزکانفرنس سے خطاب میں بتایا کہ محکمہ انصاف ’نائن الیون‘ کے حملوں کی منصوبہ بندی میں شامل ملزمان کے خلاف مقدمے کی وفاقی عدالت میں پیروی کرے گا۔

خالد شیخ کے علاوہ دو یمنی، ایک پاکستانی نژاد کویتی اور ایک سعودی شہری اس مقدمے کا سامنا کریں گے۔ ان تمام پر گیارہ ستمبر 2001ء کے حملوں کی منصوبہ بندی اور دہشت گردوں کے لئے مالی وسائل کی فراہمی کا الزام ہے۔ ان حملوں میں تقریباً تین ہزار افراد مارے گئے تھے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: گوہر نذیر