1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی حلب میں دوبارہ بمباری سے 150سے زائد ہلاک

عابد حسین
13 اکتوبر 2016

شام کے تباہ شدہ شہر حلب کے مشرقی حصے پر روس اور اسد حکومت کے جنگی طیاروں نے دوبارہ بمباری شروع کر دی ہے۔ تازہ بمباری سے درجنوں انسان لقمہٴ اجل بن گئے ہیں۔ زخمیوں کے چارہ گر بھی کم رہ گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2RCSU
Syrien Aleppo Bergung Opfer Luftangriff
تصویر: picture-alliance/AA/I. Ebu Leys

شام کے تباہ شدہ شہر حلب کے مشرقی حصے پر باغیوں کا کنٹرول کسی حد تک کم ہو گیا ہے لیکن اسد حکومت سارے شہر پر قبضہ حاصل کرنے کی مہم شروع کیے ہوئے ہے۔ اس سلسلہ میں حلب کے مشرقی حصے پر روسی اور شامی حکومت کے جنگی طیاروں نے بمباری کا نیا سلسلہ شروع کیا ہے۔ امدادی کارکنوں کے مطابق اس بمباری میں ڈیڑھ سو سے زائد انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں اور بے شمار زخمی ہیں۔

انسانی امداد فراہم کرنے والے اداروں کے مطابق منگل سے بمباری کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے، وہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ گزشتہ ویک اینڈ پر بمباری میں کمی واقع ہوئی تھی اور اُس کی وجہ انسانی امداد کے عمل کو آگے بڑھانا بتایا گیا تھا۔ جمعرات تیرہ اکتوبر کو فضائی حملے حلب کے جن علاقوں پر کیے گئے، ان میں الکلسیہ، بستان القصر اور السخور شامل ہیں۔ سول ڈیفنس کے ایک اہلکار ابو اللیث کے مطابق بمباری دو بجے علی الصبح شروع کی گئی تھی۔

Syrien Aleppo Straßenbäcker im Rebellengebiet
مشرقی حلب کے محصور علاقے میں روٹیاں پکاتا ہوا ایک شخصتصویر: Reuters/A. Ismail

حلبب کا شہر دو حصوں میں تقسیم ہو چکا ہے۔ ایک حصے پر حکومتی فوج کو کنٹرول حاصل ہے اور مشرقی حصہ باغیوں کی قبضے میں ہے۔ مشرقی حلب میں تقریباً ڈھائی لاکھ افراد محصور ہو کر رہ رہے ہیں۔ بمباری سے زیادہ تر یہی سویلین ہلاک ہو رہے ہیں کیونکہ اُن کے پاس زندگی بچانے کا کوئی ذریعہ موجود نہیں ہے۔ اسی دوران شام کے صدر بشار الاسد کی فوج دو جانب سے مشرقی حصے پر قبضے کے لیے آگے بڑھ رہی ہے۔

دوسری جانب روسی صدر ولادیمر پوٹن نے شام میں روسی فوج کی جانب سے ممکنہ جنگی جرائم کے ارتکاب کی تحقیقات کے مطالبات کو ’سیاسی بیان بازی‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے ایک فرانسیسی ٹی وی چینل سے بات چیت میں کہا کہ ایسے سیاسی بیانات شام کی حقیقی صورت حال کی ترجمانی نہیں کرتے۔

ولادیمیر پوٹن نے اس عزم کا اظہار کیا کہ روسی فوج انسدادِ دہشت گردی کی جنگ جاری رکھے گی۔ اپنے انٹرویو میں پوٹن نے افغانستان میں ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے ایک ہسپتال پر امریکی بمباری کا ذکر بھی کیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے میں شامی فورسز روسی فضائیہ کی مدد سے حلب شہر میں باغیوں کے زیرقبضہ علاقوں پر بڑی عسکری کارروائیوں میں مصروف ہیں، جن میں درجنوں عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔