1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرق وسطیٰ سے امريکا کا انخلاء، ہتھياروں کی دوڑ کا سبب

11 فروری 2019

ميونخ سکيورٹی کانفرنس سے قبل جاری کردہ ايک رپورٹ کے مطابق مشرقی وسطیٰ سے امريکی افواج کے بتدریج انخلاء کا عمل، اس خطے کے ملکوں ميں اسلحہ خريدنے کے رجحان کا سبب بنا ہے۔

https://p.dw.com/p/3D71D
US Raketenabwehrsystem THAAD
تصویر: Reuters/U.S. Department of Defense/Missile Defense Agency

جرمن اخبار ’ڈی ويلٹ‘ ميں شائع ہونے والی ايک تازہ رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کے ممالک ميں سن 2013 سے لے کر اب تک کے عرصے ميں دفاعی اخراجات، اس سے پچھلے پانچ برسوں کے مقابلے ميں تقريباً دوگنا ہو گئے ہيں۔ يہ اعداد و شمار ميونخ سکيورٹی رپورٹ ميں شامل ہيں، جو جرمنی کے شہر ميونخ ميں ہونے والی سکيورٹی کانفرنس سے پہلے جاری کی جاتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق، مشرقی وسطیٰ ميں اسلحے کی خريداری ميں اضافہ، اس خطے سے امريکا کے انخلاء کے ساتھ ہوا ہے۔

ہتھيار خريدنے کے معاملے ميں عالمی سطح پر سرفہرست دس ملکوں کی فہرست ميں سات کا تعلق مشرق وسطیٰ کے خطے سے ہے۔ ان ميں مغربی ممالک کے اتحادی سعودی عرب، ترکی، اسرائيل اور کويت شامل ہيں۔ رپورٹ ميں اس بارے ميں معلومات بھی شامل ہيں کہ ايران کے پاس اپنے علاقائی حريف ملکوں کے مقابلے ميں زيادہ ٹينک، فوجی اور آبدوزيں موجود ہيں۔

سن 2014 سے لے کر سن 2018 کے درميان مشرق وسطیٰ کے ملکوں کو فروخت کردہ اسلحے ميں امريکا کی شراکت ترپن فيصد، فرانس کی گيارہ فيصد، برطانيہ کی دس فيصد اور جرمنی کی صرف تين فيصد ہے۔

يہ تمام امور اس ہفتے سے شروع ہونے والی ميونخ سکيورٹی کانفرنس ميں زير بحث آئيں گے۔ ميونخ سکيورٹی کانفرنس ميں دنيا بھر سے دفاعی شعبے سے وابستہ ماہرين اور سفارت کار شرکت کرتے ہيں۔

ع س / ع ب، يوز ايجنسياں