1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصری جہاز کے پائلٹ کا رویہ ہدایات کے مطابق تھا، یونانی حکام

عدنان اسحاق19 مئی 2016

فرانس کی جانب سے بھی ایجِپٹ ایئر کے مسافر طیارے کی تباہی کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ اسی دوران یونانی حکام نے پیرس سے قاہرہ جانے والے اس بد قسمت طیارے کے بارے میں مزید تفصیلات جاری کی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IqbR
تصویر: Imago/Tass/D. Osipov

یونانی حکام نے بتایا ہے کہ جب ایجِپٹ ایئر کے پائلٹ سے آخری مرتبہ ان کا رابطہ ہوا، تو یہ جہاز 37 ہزار فٹ کی بلندی پر تھا۔ اس دوران پائلٹ نے کسی قسم کی تکنیکی خرابی یا کسی اور مسئلے کی جانب کوئی اشارہ نہیں کیا تھا۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اس رابطے کے پچیس منٹ بعد اس جہاز کا رابطہ راڈار سے منقطع ہو گیا تھا، ’’ہم نے اس طیارے کے یونانی فضائی حدود میں داخلے اور رخصتی تک کی تمام معلومات اکٹھی کی ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس جہاز نے ہماری جانب سے دی جانے والی تمام تر ہدایات پر عمل کیا تھا۔ کسی جگہ بھی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی تھی۔‘‘

فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ کے بقول یہ واضح ہو گیا ہے کہ ایجِپٹ ایئر کا یہ مسافر بردار طیارہ بحیرہ روم میں گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس تباہی کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی۔ اس موقع پر انہوں نے اس حادثے میں مرنے والوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت بھی کیا۔ اس ایئر بس 320 میں56 مسافر، عملے کے سات افراد اور تین محافظین سوار تھے۔ یہ پرواز پیرس سے قاہرہ جا رہی تھی۔ ہلاک ہونے والے زیادہ تک مصری شہری بتائے گئے ہیں جبکہ پندرہ فرانسیسی باشندے بھی اس حادثے کا شکار ہوئے ہیں۔

Der Screenshot der Internetseite von flightradar24.com zeigt die Route des Airbus der Fluggesellschaft Egypt Air
تصویر: picture-alliance/dpa/Kflightradar24.com

اس واقعے کے بعد مصر اور فرانس کے حکام نے ایک دوسرے سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے اس سانحے پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر فرانس نے طیارے کی تلاش میں مصر کو ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اسی دوران دونوں ممالک میں ہنگامی اجلاس بھی طلب کر لیے گئے ہیں اور مختلف زاویوں سے اس حادثے پر غور کیا جا رہا ہے۔ فرانسیسی وزیر اعظم مانوئل والس پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اس طیارے کو پیش آنے والے حالات کی وجوہات سے متعلق کسی بھی امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔