1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصری سیاست اورحسنی مبارک

1 نومبر 2009

مصر میں حسنی مبارک گزشتہ اٹھائیس برسوں سے صدر کے عہدے پر فائز ہیں، لیکن وہ ابھی بھی اس عہدے سے دستبردار ہونے پر تیار نہیں ہیں۔ ان کی موجودہ مدت صدارت 2011 میں پوری ہو گی۔

https://p.dw.com/p/KKQh
حسنی مبارک گزشتہ اٹھائیس برسوں سے صدر کے عہدے پر فائز ہیںتصویر: AP

مصری اپوزیشن جماعتوں کا اصرار ہے کہ صدر مبارک کو اقتدارسےعلیحدہ ہو جانا چاہیئے، اور ملکی سیاسی نظام تبدیل ہونا چاہئے، جو بالواسطہ طور پر کئی طرح کے بحرانوں کا باعث بنا ہوا ہے۔

قریب تین عشروں سے برسراقتدارحسنی مبارک مصری فضائیہ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ اپنے طویل دور اقتدار میں انہوں نے اپنی ذات کے حوالے سے ہمیشہ ہی یہ تاثر دیا ہے کہ وہ بالکل صحت مند ہیں اورآئندہ بھی اپنے فرائض اچھی طرح انجام دے سکتے ہیں۔ لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کہ اس وقت حسنی مبارک کی عمراکیاسی برس ہے، اور وہ اپنی موجودہ مدت صدارت ہرحال میں پوری کرنے کے خواہش مند ہیں۔ 2011 میں جب وہ اپنی موجودہ مدت صدارت پوری کریں گے تو ان کی عمر 83 برس ہو چکی ہو گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حسنی مبارک اپنے بیٹے جمال کو اپنا جانشین بنانا چاہتے ہیں جو خود بھی پیشہ ور سیاستدان ہیں۔ ایسا تبھی ہو سکے گا جب حسنی مبارک پہلے یہ اعلان کریں کہ وہ دوبارہ صدرمنتخب نہیں ہونا چاہتے، اور اس عہدے پر اپنے بیٹے جمال کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن یہی وہ فیصلہ ہے جو حسنی مبارک نے ابھی تک نہیں کیا،اور نہ ہی انہوں نے اب تک ایسا کوئی اشارہ دیا ہے۔ مصر میں گزشتہ چند برسوں سے یہ بات ہر روز سننے میں آتی ہے کہ امریکہ میں تعلیم یافتہ 44 سالہ جمال ہی اپنے والد کا جانشین بننے کے لئے سب سے مضبوط امیدوار ہیں۔

Gamal Mubarak
حسنی مبارک کے بیٹے جمال مبارکتصویر: AP

تاہم ملکی اپوزیشن جماعتوں کا مئوقف ہے کہ مصر ایک جمہوری ملک ہے نہ کہ کوئی بادشاہت جہاں ریاست کی سربراہی ایک ہی خاندان میں اگلی نسل کو منتقل کر دی جائے۔ ان اپوزیشن جماعتوں کا اصل مطالبہ یہ ہے کہ صدر مبارک کو اپنے عہدے سے بلاتاخیر مستعفی ہو جانا چاہئے، اور ملکی سیاسی نظام بھی تبدیل کیا جائے۔ اس لئے کہ اپوزیشن کے بقول، موجودہ نظام ہی دراصل ملکی سیاست اورمعیشت کو درپیش کئی طرح کے بحرانوں کی بڑی وجہ ہے۔

مصرمیں صدر کےعہدے کی آئینی مدت چھ سال ہوتی ہے، اورحسنی مبارک اس وقت پانچویں مدت کے لئےاس عہدے پر فائز ہیں۔ اگر وہ چھٹی مرتبہ بھی امیدوار بن گئے تو بھی ان کی کامیابی یقینی ہو گی، کیونکہ اب تک ان کے انتخاب کے لئے جو بھی عوامی ریفرینڈیم کرائے گئے، ان میں سے ہر کسی میں انہیں نوے فیصد سے زائد ووٹ ملے تھے۔ سوال یہ ہے کہ آیا مصر سیاسی طور پر اس بات کا متحمل ہو سکتا ہے کہ حسنی مبارک قریب نوے برس کی عمر تک صدربنے رہیں۔

مصری عوام کے ایک بڑے حصے کو تشویش ہے کہ ابھی تک یہ واضح کیوں نہیں ہے کہ موجودہ صدر کا جانشین کون ہو گا۔ اس کے برعکس کئی ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ صدر سادات کے قتل کے بعد سے اب تک سربراہ مملکت چلےآ رہے حسنی مبارک کی اقتدار سے علیحدگی کی صورت میں مصر میں سیاسی انتشار اور داخلی بے یقینی کا شکار ہو سکتا ہے۔ اسی لئے ان کے جانشین کا مسئلہ جلد از جلد حل ہونا چاہیئے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک