1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر: مبارک کا ہتھیار ’ایمرجنسی کورٹ‘ پھر سے بحال

12 ستمبر 2011

گزشتہ ہفتے مصری دارالحکومت قاہرہ میں اسرائیلی سفارت خانے پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں مصری عوام اُن سیاسی کامیابیوں سے ایک بار پھر محروم ہو سکتے ہیں، جو اُنہوں نے اِس سال کی زبردست جدوجہد کے بعد حاصل کی ہیں۔

https://p.dw.com/p/12XGl
تصویر: AP

اِس عوامی جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجے میں حسنی مبارک تو صدر کے عہدے سے رخصت ہو چکے ہیں تاہم ایسا لگتا ہے کہ اُن کی جگہ لینے والے فوجی حکمران ملک بھر میں حفاظتی انتظامات کو زیادہ سخت بنانے کے عمل کے دوران مبارک دور کے سیاہ قوانین کو پھر سے بحال کر سکتے ہیں۔

حفاظتی انتظامات زیادہ سخت بنانے کی ضرورت گزشتہ ہفتے کے اُس واقعے کے بعد پیش آ رہی ہے، جس میں مظاہرین نے اُس عمارت پر دھاوا بول دیا تھا، جس کی بالائی دو منزلیں اسرائیلی سفارت خانے کے پاس تھیں۔ مظاہرین نے اسرائیلی پرچم اُتار کر وہاں مصری پرچم لہرا دیا تھا اور نچلی منزل کے اسٹور روم سے دستاویزات نکال کر ایک کھڑکی سے باہر مشتعل مظاہرین کی جانب اچھال دی تھیں۔

مظاہرین نے اسرائیلی پرچم اُتار کر وہاں مصری پرچم لہرا دیا تھا
مظاہرین نے اسرائیلی پرچم اُتار کر وہاں مصری پرچم لہرا دیا تھاتصویر: picture-alliance/DW-Montage

تب اسرائیلی سفیر اور اُن کے اہل خانہ اُسی رات ایک اسرائیلی فوجی ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر قاہرہ سے واپس چلے گئے۔ اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکہ نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مصر پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ 1975ء میں طے پانے والے متنازعہ معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے سفارت خانے کو تحفظ فراہم کرے۔

قاہرہ حکومت نے فوری طور پر یقین دلایا کہ وہ سفارت خانے کی حفاظت کے لیے انتظامات زیادہ سخت بنا دے گی اور سفارت خانے پر حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی۔ اِس طرح مصری قیادت نے گویا یہ عندیہ دیا کہ مصر اور اسرائیل کے باہمی امن معاہدہ بدستور قائم اور محفوظ ہے۔

بہت سے مصری شہریوں کے خیال میں زیادہ سخت حفاظتی انتظامات کا مطلب اُن سیاسی آزادیوں سے محرومی ہے، جو عوامی بغاوت کے بعد سے اب تک مصری عوام کو حاصل ہوئی ہیں۔ درحقیقت حکام نے کہا ہے کہ وہ اُس ایمرجنسی قانون کو پھر سے بحال کر رہے ہیں، جو مبارک نے 1981ء میں برسرِاقتدار آنے کے فوراً بعد معاشرے کو کنٹرول کرنے کے لیے متعارف کروایا تھا۔ سفارت خانے پر حملہ کرنے والوں پر اِسی قانون کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔

قاہرہ میں تازہ ہنگاموں کے بعد اسرائیلی سفارت خانے کے باہر حفاظتی اقدامات سخت بنا دیے گئے ہیں
قاہرہ میں تازہ ہنگاموں کے بعد اسرائیلی سفارت خانے کے باہر حفاظتی اقدامات سخت بنا دیے گئے ہیںتصویر: dapd

پولیٹیکل اور اسٹریٹیجک اسٹڈیز کے الاہرام انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ عماد غاد کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ کسی ملزم کو اسٹیٹ سکیورٹی کورٹ میں منتقل کیا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا:’’ملک میں سلامتی کی صورتحال پہلے ہی خراب ہو چکی ہے اور جرائم بڑھ رہے ہیں۔ وہ (حکمران جرنیل) اِس صورتحال کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔‘‘

اپوزیشن سیاسی جماعتوں اور کارکنوں نے اسرائیلی سفارت خانے پر حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں عوامی بغاوت کے مقاصد پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں