1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں اخوان المسلمون کا نیا انتخابی نام، ایک مسیحی پارٹی کا نائب سربراہ

19 مئی 2011

مصر میں اخوان المسلمون نے آئندہ انتخابات کے حوالے اپنی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ الیکشن کے لیے نئے نام کا انتخاب کیا گیا ہے اور پارٹی نے ایک مسیحی دانشور کو نائب سربراہ کے طور پر منتخب کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/11Jz6
فریڈم اور جسٹس پارٹی کے لیڈر سعد القطانیتصویر: picture alliance/dpa

اخوان المسلمون فریڈم اور جسٹس پارٹی کے نام سے مصر میں ہونے والے آئندہ انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔ انتخابات کے تیاریوں کے سلسلے میں پارٹی کو منظم کرنے کا عمل جاری ہے۔ اس سلسلے میں صرف ایک مسیحی دانشور ہی نہیں بلکہ 100 سے زائد قبطی مسیحی بھی فریڈم اور جسٹس پارٹی کی بنیاد رکھنے والوں میں شامل ہیں۔ پارٹی کے سرکردہ نمائندے سعد القطانی نے بتایا کہ اس وقت قریب ایک ہزار خواتین بھی پارٹی میں شمولیت اختیار کر چکی ہیں۔

القطانی کے بقول اس وقت ممبران کی تعداد تقریباً نو ہزار تک پہنچ گئی ہے، جس میں 978 خواتین اور 93 قبطی مسیحی ہیں۔ مسیحی دانشور رفیق حبیب کے انتخاب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہیں نائب صدر اس لیے نہیں بنایا گیا ہے کہ وہ ایک کرسچن ہیں بلکہ ایک عظیم دانشور ہونے کے ناطے وہ پارٹی کے لیے ایک سرمائے سے کم نہیں ہوں گے۔

Muslimbruderschaft Ägypten Pressekonferenz
اخوان المسلمون 17جون سے فریڈم اور جسٹس پارٹی کے نام سے سیاسی سرگرمیاں شروع کر دے گیتصویر: picture-alliance /dpa

فریڈم اور جسٹس پارٹی کے سرکردہ نمائندے سعد القطانی نے مزید کہا کہ مصر کی کرسچن آبادی کی پارٹی میں شمولیت یہ ثابت کرتی ہے کہ اخوان المسلمون پر اب تک ہونے والے الزام تراشی بے بنیاد تھی’’ہم قبطی مسیحوں کو مصر کا ایک حصے سمجھتے ہیں اور یہ لوگ ہمارے بھائی ہیں‘‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جماعت مصری باشندوں کی جماعت ہے، ایک عوامی پارٹی ہے۔ اس کی بنیاد اسلامی اصول ہیں۔ ساتھ ہی القطانی نے اعلان کیا کہ 17جون کو پارٹی کو مکمل کرنے کا عمل ختم ہو جائے گا، جس کے بعد باقاعدہ طور پر سیاسی سرگرمیاں شروع کر دی جائیں گی۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت : امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں