1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر کو امداد اور زیادہ تعاون کی جرمن پیشکش

24 فروری 2011

وفاقی جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے جمعرات کے روز قاہرہ میں مصر کی عبوری حکومت کو برلن کی طرف سے امداد کے علاوہ بہتر تجارتی تعلقات کی بھی پیشکش کی۔

https://p.dw.com/p/10P4d
ویسٹر ویلے وزیر اعظم احمد شفیق سے بھی ملےتصویر: dapd

اس جرمن پیشکش کا مقصد مصر میں صدر حسنی مبارک کے طویل دور اقتدار کے خاتمے کا سبب بننے والے عوامی مظاہروں کے بعد ملک میں روزگار کے نئے موقع پیدا کرنے میں مدد دینا ہے۔

برلن میں جرمن دفتر خارجہ نے کچھ عرصہ پہلے جرمن سیاحوں کو یہ ہدایت کی تھی کہ وہ مصر میں داخلی عدم استحکام کی وجہ سے وہاں کا سفر کرنے سے پرہیز کریں۔ ویسٹر ویلے کے دورہء مصر کے موقع پر ایک غیر متوقع پیش رفت یہ ہوئی کہ جرمن دفتر خارجہ نے اپنی یہ تنبیہ واپس لے لی۔

اس کا مقصد یہ بتایا گیا کہ جرمن سیاحوں کی مصر میں بحیرہء احمر کے ساحلوں پر اور دریائے نیل کی وادی میں سیاحتی دوروں کے سلسلوں میں حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ اس کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ سیاحتی شعبہ مصر کے لیے غیر ملکی زرمبادلہ کی آمدنی کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔

قاہرہ میں جرمن وزیر خارجہ نے مصری وزیر اعظم احمد شفیق سے بھی ملاقات کی، جو فوج کی حمایت یافتہ عبوری ملکی حکومت کے سربراہ ہیں۔ ویسٹر ویلے مصری دارالحکومت میں کئی اپوزیشن سیاستدانوں سے بھی ملے۔

تاہم گیڈو ویسٹر ویلے نے مصر میں اپوزیشن کی اسلام پسند جماعت اخوان المسلمین کے رہنماؤں سے کسی ملاقات کا کوئی پروگرام نہیں بنایا تھا۔ اسی ہفتے پیر کے روز مصر کا دورہ کرنے والے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی مصر میں اخوان المسلمین کی قیادت سے ملاقات کرنے سے اجتناب ہی کیا تھا۔

Hosni Mubarak Ägypten Flash-Galerie
کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے عوامی مظاہروں نے حسنی مبارک کو مستعفی ہونے پر مجبور کر دیاتصویر: dapd

قاہرہ میں عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل امر موسیٰ نے جرمن وزیر خارجہ کو ایک محتاط مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ لیبیا کے خلاف، جہاں ابھی تک معمر قذافی برسراقتدار ہیں، پابندیاں لگانے کے لیے ابھی مناسب وقت نہیں آیا۔ اس پر گیڈو ویسٹر ویلے کا موقف یہ تھا کہ ’قذافی ایک ڈکٹیٹر ہیں جو ملکی سکیورٹی دستوں کے ذریعے اپنے ہی لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں‘۔

گیڈو ویسٹر ویلے نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ یورپی یونین میں ابھی تک ایسی کوئی متفقہ رائے یا رد عمل ممکن نہیں ہو سکے، جن کی بناء پر یورپی یونین لیبیا کے خلاف پابندیوں کا فیصلہ کر سکے۔

اپنے اس دورے کے موقع پر گیڈو ویسٹر ویلے نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ یورپی یونین کو اپنے ہاں مصری مصنوعات کی درآمد سے متعلق رکاوٹوں کو ختم کرنا چاہیئے۔ ان کے بقول جرمن کمپنیاں مصر میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں بڑی دلچسپی رکھتی ہیں۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں