1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معاشیات کا نوبل انعام، برطانوی ماہر کے نام

12 اکتوبر 2015

رواں برس کا نوبل انعام برائے معاشیات برطانوی ماہر انگُس ڈیٹن کو دینے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کھپت، غربت کے خاتمے اور بہبود عامہ کے لیے معاشی مطالعے کو استعمال کیا۔

https://p.dw.com/p/1Gmuf
Nobel Preis für Wirt. Angus Deaton
تصویر: picture alliance/dpa/M. Suslin

رواں برس کا نوبل انعام برائے معاشیات حاصل کرنے والے ڈیٹن نے حکومتوں کو گھرانوں کے سروے اور ٹیکس خرچے جانچے کے لیے مطالعاتی ذریعے فراہم کیے، جس کو استعمال کر کے مختلف ممالک کی حکومتوں کے ان بنیادی انسانی مسائل کے حل کے لیے پالیسیاں بنانے میں آسانی رہی۔

رائل سویڈیش اکیڈمی آف سائنس نے مائیکرو اکنامسٹ ڈیٹن کے لیے نوبل انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تحقیقی کام نے متعدد اقتصادی پالیسیاں ترتیب دینے میں کلیدی کردار ادا کیا اور ان کے مطالعے نے مختلف سماجی گروپوں پر ٹیکسوں میں تبدیلیوں کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

Nobel Preis für Wirt. Angus Deaton
معاشیات کا نوبل انعام ڈیٹن کے نام رہاتصویر: picture alliance/Zuma Press/F. Yiming

اس موقعے پر اکیڈمی کا کہنا تھا، ’ایسی معاشی پالیسی ترتیب دینا، جو بہودآبادی کی راہ ہموار کرے اور غربت میں کمی لائے۔ اس سلسلے میں اہم ترین یہ بات جاننا ہے کہ ایک فرد کس قدر سرمایہ خرچ کرتا ہے اور کس کس شعبے میں خرچ کرتا ہے۔ کسی بھی اور شخص کے مقابلے میں ڈیٹن نے اس سلسلے میں انسانی علم میں سب سے زیادہ اضافہ کیا۔‘

اس موقع پر روایتی طور پر نوبل انعام کے ساتھ دی جانے والی آٹھ ملین کراؤن یا نو لاکھ 78 ہزار ڈالر کی رقم کا اعلان بھی کیا گیا۔

69 سالہ ڈیٹن نے فی گھرانہ سروے ڈیٹا خصوصا انفرادی خرچ اورکھپت کی معلومات کے ذریعے ترقی پذیر ممالک میں معیار زندگی اور غربت کو جانچنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ڈیٹن نے معاشی ترقی کو آمدن کی بجائے اخراجات سے ماپ کر ایک نہایت اچھوتے طریقے سے اصل حقائق تک رسائی حاصل کی اور سماج میں غربت اور معیار زندگی کو سمجھنے میں کامیاب رہے۔

ڈی پی اے نے ماہرین معاشیات کے حوالے سے لکھا ہے کہ ڈیٹن نے غریب گھرانوں کو اخراجات کا مطالعہ کر کے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان کا معیار زندگی اصل میں کیا ہے اور وہ کون سے طریقے ہیں کہ ان کی زندگیوں میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

اس کے ساتھ ہی رواں برس دیے جانے والے اس چھٹے اور آخری نوبل انعام کا اعلان بھی ہو گیا۔ اس سے قبل طب، کیمیا، طبیعات، ادب اور امن کے شعبوں میں نوبل امن انعام کا اعلان کیا جا چکا ہے۔