1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مغربی دفائی اتحاد نیٹو کا سربراہی اجلاس

2 اپریل 2008

26 نیٹو ممالک کے سربراہاں اس تین روزہ اجلاس میں دوسرے اہم امور کے علاوہ افغانستان ، کوسوو اور مغربی دفائی اتحاد میں توسیع جیسے موضوعات پر بحث کی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/Di7i
تصویر: AP

رومانیہ کے دارلحکومت بخارسٹ میں نیٹو سربراہی اجلاس شروع ہونے سے قبل ہی امریکی صدر جارج بش نے کئی اہم معاملات پر اپنا موقف ظاہر کر دیا تھا۔ جس میں نیٹو اتحاد میں توسیع اور افغانستان میں مذید دستے بھیجنا شامل ہے۔ صدر بش نے آج نیٹو کے ممبر ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ افغانستان 3,500 مذید فوجی تعینات کر رہا ہے اور میں دوسرے ممبر ممالک سے اپیل کرتا ہوں کہ ہمیں ہر حال میںافغانستان میں جاری جنگ جیتنی ہے ۔ چاہے ہمیں جو بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔

اس سلسلے میں بش نے فرانس اور رومانیہ کے ان فیصلوں کو سراہا کہ جن میں انہوں نے افغانستان میں مذید دستے بھیجنے پررضامندی ظاہر کی ہے۔ ساتھ ہی جورجیا اور یوکرائن کو مغربی دفائی اتحاد میں شامل کرنے کے مسئلے پر امریکہ اور دوسرے نیٹو ممالک میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ جرمنی، فرانس ، اٹلی ، اور اسپین سمیت کئی دوسرے ممبر ممالک اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ جرمن چانسلر آنگیلا میرکل نے اس بارے میں خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہی ممالک کہ نیٹو میں شامل کیا جانا چاہیے کہ جن کے عوام بھی اس مغربی دفائی اتحاد میں شمولیت کے خواہشمند ہوں ۔ یہ فیصلہ صرف حکومتوں کو نہیں کرنا چاہیے۔ ساتھ ہی اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہے کہ صرف وہی ممالک شامل ہو سکیں کہ جو علاقائی اور اندورنی تنازعات سے پاک ہوں۔

یوکرائن کی اکثریت مغربی اتحاد میں شمولیت کی مخالف ہے اور جورجیا اندورنی تنازعات میں گھرا ہوا ہے۔ اصولی طور پر ممبران کروشیا ، البانیہ اور مقدونیا کی اتحاد میں شمولیت کے حامی ہیں ۔لیکن صدر بش کا موقف ہے کہ جورجیا اور یوکرائن کو فوری طورپر مغربی اتحاد میں شامل کیا جائے۔ بش نے کہا کہ اتحاد کے دروازے تمام جمہوری قووتوں کے لئے کھلے ہوئے ہیںاور ہمیں اس اجلاس میں یہ بات واضح کرنی ہے کہ نیٹو جورجیا اور یوکرائن کے اس اتحاد میں شمولیت کا خواہشمند ہے اور ان ممالک کے لئے راہ ہموار کرنے کی ضرورت ہے۔