1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مقتول روسی اپوزیشن رہنما نیمزوف کی برسی، پوٹن کے خلاف ریلی

مقبول ملک
27 فروری 2017

روس میں مقتول اپوزیشن سیاستدان بورس نیمزوف کی دوسری برسی کے موقع پر ان کی یاد میں نکالی گئی ایک بڑی ریلی میں اپوزیشن کے ہزارہا کارکنوں نے حصہ لیتے ہوئے ملکی صدر ولادیمیر پوٹن کے خلاف احتجاج کیا۔

https://p.dw.com/p/2YIWG
Russland Gedächtnisaktionen zu ermordeten Oppositionnelen Boris Nemtsov
روسی صدر پوٹن کے ناقد اپوزیشن رہنما بورس نیمزوف کو ٹھیک دو برس قبل ماسکو میں قتل کر دیا گیا تھاتصویر: Reuters/T. Makeyeva

روسی دارالحکومت ماسکو سے پیر ستائیس فروری کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس ریلی کے شرکاء مقتول اپوزیشن رہنما بورس نیمزوف کی بڑی بڑی تصویروں کے علاوہ روس کے قومی پرچم بھی اٹھائے ہوئے تھے اور انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے دارالحکومت ماسکو کی سڑکوں پر مارچ کیا۔

پوٹن سے متعلق سوال پر ٹرمپ کا حیران کن جواب، کریملن ناراض

گھریلو تشدد پر سزاؤں میں نرمی، روسی خواتین پریشان

روس کے ساتھ روابط، ’ٹرمپ کے مشیر کے خلاف تفتیش‘

اس ریلی کے منتظمین کے مطابق اس مظاہرے میں روسی حزب اختلاف کے قریب پندرہ ہزار کارکنوں نے شرکت کی جبکہ پولیس کے مطابق یہ تعداد تقریباﹰ پانچ ہزار تھی۔ اس موقع پر روسی سکیورٹی دستوں نے ریلی میں شامل اپوزیشن مظاہرین کو مسلسل اپنے گھیرے میں لے رکھا تھا۔

اس یادگاری مارچ میں شریک ایک بزرگ روسی خاتون شہری گالینا سولینا نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم اس احتجاجی مارچ میں اس لیے شریک ہیں کہ ہم بورس نیمزوف کی ایمانداری اور ہمت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے روسی حکام کو یہ بھی بتا سکیں کہ آج دو پورے برس بیت گئے ہیں لیکن روس ابھی تک بورس نیمزوف کو نہ بھولا ہے اور نہ ہی بھولے گا۔‘‘

Russland Gedächtnisaktionen zu ermordeten Oppositionnelen Boris Nemtsov
مظاہرے کے قائدین میں سے ایک، سابق وزیر اعظم کاسیانوف کے چہرے پر ایک نامعلوم شخص نے سبز رنگ کا محلول بھی پھینک دیا تھاتصویر: Reuters/T. Makeyeva

اس بارے میں اے ایف پی نے یہ بھی لکھا ہے کہ روسی حکام نے نیمزوف کی برسی کے موقع پر اپوزیشن مظاہرین کو سخت حفاظتی انتظامات کے تحت ایک احتجاجی ریلی نکالنے کی اجازت تو دے دی تھی تاہم شرکاء کو ان کی خواہشات کے برعکس اس بات سے منع کر دیا گیا تھا کہ وہ مارچ کرتے ہوئے اس جگہ تک بھی جائیں جہاں دو ہزار پندرہ میں نیمزوف کو قتل کیا گیا تھا۔

اس مظاہرے کے دوران شرکاء نے ایسے پلے کارد بھی اٹھا رکھے تھے، جن پر کریملن کی سیاست پر تنقید کرتے ہوئے مختلف نعرے درج تھے اور ساتھ ہی مشرقی یوکرائن کے تنازعے میں روسی موقف کو بھی واضح تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

پوٹن نے ٹرمپ کی مدد کرنے کے ’احکامات‘ دیے، امریکی خفیہ ادارے

’پوٹن دنیا کی طاقتور ترین شخصیت‘، امریکی بزنس میگزین فوربز

اس یادگاری مارچ کے دوران ایک نامعلوم شخص نے روس کے سابق وزیر اعظم میخائل کاسیانوف کے چہرے پر احتجاجاﹰ سبز رنگ کا ایک محلول بھی پھینک دیا۔ یہ محلول کوئی زہریلا مواد نہیں تھا اور اس واقعے کے بعد کاسیانوف اس احتجاجی ریلی کے قیادت کرتے ہوئے دیگر شرکاء کے ساتھ اس مارچ میں شامل رہے۔

بورس نیمزوف موجودہ روسی صدر پوٹن کے سخت ناقد اور روس کے ایک ایسے انتہائی سرکردہ اپوزہشن رہنما تھے، جنہیں ٹھیک دو برس قبل ستائیس فروری 2015ء کے روز دارالحکومت ماسکو میں کریملن سے کچھ ہی فاصلے پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔

Russland Gedächtnisaktionen zu ermordeten Oppositionnelen Boris Nemtsov
پولیس نے مظاہرین کو ماسکو میں کریملن کے قریب اس جگہ تک جانے کی اجازت نہ دی، جہاں نیمزوف کو قتل کیا گیا تھاتصویر: picture alliance/Sputnik/I. Pitalev

اپنے قتل کے وقت نیمزوف اپنی شریک حیات کے ساتھ کریملن کے قریب ہی پیدل ایک پل پار کر رہے تھے۔ اس قتل کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی تھی اور اس سلسلے میں چیچنیہ سے تعلق رکھنے والے پانچ مبینہ ملزمان کو گزشتہ برس اکتوبر سے اپنے خلاف عدالتی کارروائی کا سامنا ہے۔

ان ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر 15 ملین روسی روبل یا قریب ڈھائی لاکھ یورو کی رقم کے بدلے کرائے کے قاتلوں کے طور پر بورس نیمزوف کو نشانہ بنایا تھا۔ تاہم نیمزوف کے اہل خانہ اور سیاسی حامیوں کے مطابق اس قتل کی اب تک کی جانے والی تفتیش میں روسی حکام نے یہ وضاحت کرنے کی کوئی کوشش ہی نہیں کی کہ مبینہ ملزمان کو مالی ادائیگی کرتے ہوئے اس سیاسی قتل کا حکم کس نے دیا تھا۔