1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مقدس مقامات کی بین الاقوامی حیثیت کا قطری مطالبہ ’اعلان جنگ‘

عاطف بلوچ، روئٹرز
30 جولائی 2017

سعودی وزیر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ مقدس اسلامی مقامات کو بین الاقوامی حیثیت دینے کا قطری مطالبہ ’اعلان جنگ‘ ہو گا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا دوحہ حکومت نے ایسا کوئی مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2hOwo
Terror-Anschlag in Mekka Verhindert
تصویر: Getty Images/AFP/B. Aldandani

خبر رساں ادارے روئٹرز نے سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی عرب یہ حق رکھتا ہے کہ اگر کوئی سعودی عرب میں واقع مسلمانوں کے لیے انتہائی مقدس مقامات کو بین الاقوامی حیثیت دینے کا مطالبہ کرے، تو اس پر بھرپور ردعمل ظاہر کیا جائے۔

الجزیرہ ٹیلی وژن تشدد کو ہوا دے رہا ہے، اسرائیلی وزیراعظم

’قطری رابطوں والے دہشت گردوں کی فہرست جاری کر دی گئی‘

قطری تنازعے میں ترکی کا متحدہ عرب امارات کو ’انتباہ‘

تیس جون بروز اتوار العربیہ نیوز ویب سائٹ پر جاری کردہ الجبیر کے اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر قطر ایسا کوئی مطالبہ کرتا ہے، تو ریاض حکومت اسے سعودی عرب کے خلاف ’اعلان جنگ‘ تصور کرے گی۔

عادل الجبیر نے کہا، ’’قطر کا مطالبہ کہ مقدس مقامات کو بین الاقوامی حیثیت دی جائے، جارحانہ اور سعودی عرب کے خلاف اعلان جنگ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ریاض حکومت ایسے کسی بھی مطالبے کو تسلیم نہیں کرے گی۔

تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا قطر نے ایسا کوئی مطالبہ کیا بھی ہے۔ تاہم دوحہ حکومت کئی مرتبہ یہ الزام عائد کر چکی ہے کہ سعودی حکومت ’حج کو سیاسی‘ بنا چکی ہے۔

قطر کا بحران: کون کس کے ساتھ ہے؟

یہ بات اہم ہے کہ عالمی طاقتوں کی کوششوں کے باوجود سعودی عرب اور قطر کے مابین کشیدگی جاری ہے۔

سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے قطر پر الزام عائد کر رکھا ہے کہ وہ دہشت گردی کی مالی معاونت کے علاوہ ہمسایہ ممالک میں دخل اندازی کا مرتکب بھی ہو رہا ہے۔ تاہم دوحہ حکومت ایسے الزامات مسترد کرتی ہے۔

سعودی عرب اور اس کے اتحادی عرب ممالک نے انہی الزامات کے تحت قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر رکھے ہیں اور دوحہ کے خلاف پابندیاں بھی عائد کر رکھی ہیں۔

ان عرب ممالک نے قطر سے تیرہ مطالبات بھی کر رکھے ہیں، جن میں الجزیرہ ٹیلی وژن چینل اور قطر میں ترک فوجی اڈوں کی بندش کے مطالبے بھی شامل ہیں۔ عالمی طاقتوں کی کوشش ہے کہ خلیجی ممالک کا یہ بحران مذاکرات سے حل کر لیا جائے۔ قطر ایسے الزامات کو مسترد کرتا ہے جبکہ وہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کے ان مطالبات کو بھی ’ناقابل قبول‘ قرار دے چکا ہے۔

دوسری طرف ایک تازہ پیشرفت میں سعودی عرب اور اس کے تین اتحادی عرب ممالک قطری بحران کے خاتمے کی خاطر مشروط مذاکرات پر رضا مند ہو گئے ہیں۔ اس ملاقات میں قطر پر اضافی پابندیوں کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔

سعودی عرب، بحرین، مصر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے تیس جولائی بروز اتوار مناما میں ایک ملاقات کے بعد کہا کہ اگر دوحہ حکومت اعلان کرتی ہے کہ وہ دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ہمسایہ ممالک کے اندورنی معاملات میں دخل اندازی کا سلسلہ ترک کرتی ہے، تو قطر کے ساتھ مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قطر حکومت تیرہ مطالبات پر سنجیدگی سے ردعمل ظاہر کرے۔