1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مقدونیہ کی پولیس نے مہاجرین پر آنسو گیس کے شیل برسا دیے

عاطف بلوچ10 اپریل 2016

مقدونیہ کی پولیس نے مہاجرین کو یونان کی سرحد سے متصل نصب کردہ باڑ سے دور کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل برسائے ہیں، جس کی وجہ سے متعدد مہاجرین زخمی ہو گئے ہیں۔ مہاجرین مقدونیہ داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/1ISqN
Idomeni Proteste Flüchtlinge
اس واقعے میں متعدد مہاجرین زخمی ہوئے ہیںتصویر: Dimitris Tosidis

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ دس اپریل بروز اتوار مقدونیہ کی پولیس نے یونان سے ملحق اپنی سرحدی گزرگاہ پر جمع ہونے والے مہاجرین کو منتشر کرنے کی خاطر آنسو گیس کے شیل برسائے ہیں۔

مقدونیہ نے اپنی اس سرحد پر حفاظتی باڑ نصب کر رکھی ہیں۔ تاہم اتوار کے دن پانچ سو مہاجرین اس باڑ کے قریب جمع ہوئے تو انہیں وہاں سے منشتر کر دیا گیا۔

یونان میں اڈومینی کے مہاجر کیمپوں میں گیارہ ہزار مہاجرین عارضی رہائش گاہوں میں رہ رہے ہیں۔ یہ یونانی علاقہ مقدونیہ کی سرحد سے ملتا ہے۔ وہاں موجود مہاجرین مقدونیہ سے ہو کر وسطی اور شمالی یورپی ممالک جانے کی کوشش میں ہیں۔

تاہم فروری سے مقدونیہ کی حکومت نے اس سرحدی گزرگاہ کو بند کر رکھا ہے اور اس کے کھولے جانے کی کوئی امید نہیں ہے۔

’عارضی سہی لیکن گھر تو ہے‘

ترکی اور یورپی یونین کے مابین معاہدہ طے پانے کے بعد اڈومینی میں موجود مہاجرین میں بے چینی کی فضا دیکھی جا رہی ہے۔ اس معاہدے کے تحت ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کو واپس ترکی روانہ کرنے کی بات کی گئی ہے۔ اس مقام پر جمع مہاجرین کو بھی خوف ہے کہ انہیں اس معاہدے کے تحت واپس ترکی بھیج دیا جائے گا۔

مقدونیہ میں ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا ہے کہ اتوار کی صبح اڈومینی کے مہاجر کیمپ میں موجود مہاجرین کی ایک بڑی تعداد نے سرحدی گزر گاہ کا رخ کیا اور انہوں نے سرحدی باڑوں پر دھاوا بول دیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس دوران پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا، جس کے نتیجے میں آنسو گیس کے شیل برسانا پڑے۔

اس اہلکار کا کہنا تھا کہ مہاجرین مقدونیہ داخل نہیں ہو سکے اور سرحدی باڑ کو بھی کوئی نقصان نہیں ہوا۔ امدادی کارکنوں نے بتایا ہے کہ آنسو گیس کے شیل لگنے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کو ابتدائی طبی امداد دی جا رہی ہے۔

ایم ایس ایف سے وابستہ ایک ڈاکٹر نے کہا، ’’لوگ زخمی ہوئے ہیں اور ہم بہت زیادہ مصروف ہیں۔‘‘ ایک اور امدادی ادارے کے اہلکار نے بھی مہاجرین کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

عینی شاہدین کے حوالے سے روئٹرز نے یہ بھی بتایا ہے کہ مہاجرین اتوار کی صبح سرحدی باڑ پر پہنچے اور انہوں نے مقدونیہ کی پولیس سے سرحد کھول دینے کا مطالبہ کیا۔

انکار کیے جانے پر کچھ مہاجرین نے سرحدی باڑ کی طرف چلنا شروع کر دیا، جس پر مقدونیہ کی پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

یونانی حکام کی کوشش ہے کہ وہ اڈومینی میں موجود مہاجرین کو قائل کر لیں کہ وہ دیگر رہائشی سینٹرز کے لیے روانہ ہو جائیں لیکن یہ مہاجرین واپس جانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔ ان کو امید ہے کہ ایک دن سرحدی گزر گاہیں کھل جائیں گی اور وہ یورپ کے دیگر ممالک کا رخ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

حقیقت یہ ہے کہ مقدونیہ نے سرحد بند کر رکھی ہے اور گزشتہ کئی ہفتوں سے کوئی ایک مہاجر بھی اس راستے سے آگے بڑھنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں