1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملائیشیا میں خواتین کے لیے خصوصی بسیں

3 دسمبر 2010

ملایئشیا نے حال ہی میں ایسی بسیں متعارف کروائی ہیں جس میں صرف خواتین سفر کر سکیں گی۔ ان بسوں کو متعارف کروانے کا مقصد خواتین کوبسوں میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات پر قابو پانا ہے۔

https://p.dw.com/p/QNwO
تصویر: Klaus Bardenhagen

مسلم اکثریت والے ملک ملائیشیا میں اس سے قبل ملائیشین ریلوے کی جانب سے رواں برس خواتین مسافروں کے لئے ٹرینوں میں گلابی رنگ کے خصوصی ڈبے متعارف کروائے گئے تھے، تاکہ اُنہیں مردوں سے علیحدہ سفر کرنے کی سہولت حاصل ہو سکے۔ اسی تجربے کی مقبولیت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ خواتین کے لئے بسوں کے سفر کوسہل بنایا جائے ۔

Modewoche in Kuala Lumpur - Calvin Thoo frauen mit Kopftuch Symbolbild
مسلم اکثریتی ملک ملائیشیا ،خواتین کو مردوں سے علیحدہ سہولیات فراہم کرنے میں دلچسپی لے رہا ہےتصویر: picture-alliance / dpa

خواتین کو یہ سہولت فراہم کرنے والی سرکاری بس کمپنی RapidKL نے یہ بسیں ملائیشیا کے دارالحکومت کے سات مختلف روٹس پر مصروف اوقاتِ کار کے دوران چلانی شروع کی ہیں۔ اس بس کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر محمد حسین کا کہنا ہے کہ ان بسوں کو چلانے کا فیصلہ خواتین مسافروں کی طرف سے شکایات کے مدنظر کیا گیا جس میں انہوں نے پیک آورز یا مصروف اوقاتِ کار میں مردوں کے ساتھ سفر کرنے کے تجربے کو پریشان کن قرار دیا تھا۔ تاہم اس کمپنی نے یہ نہیں بتایا کہ آیا خواتین نے مردوں کی جانب سے جنسی طور ہر ہراساں کئے جانے کی شکایات بھی کی تھیں یا نہیں۔

ان تجربات کی کامیابی کے بعد اب ملائیشیا کی ایک شمالی ریاست بھی ایک ایسے منصوبے پر غور کررہی ہے کہ وہ صرف خواتین ،خاص طور مشرق وسطٰی سے تعلق رکھنے والی سیاح خواتین کے لئے چھ تفریحی مقامات پر آبشاریں بنائی جائیں، جہاں یہ خواتین اطمینان سے لطف اندوز ہو سکیں۔ اسی طرح ملائیشیا کی ہی ایک اور شمالی ریاست نے یہ قانون پاس کیا ہے کہ مردوں اور خواتین کے لئے دکانوں میں الگ الگ قطاریں بنائی جائیں ۔

واضح رہے کہ ملائیشیا کی کُل 28 ملین آبادی میں سے 60 فیصد مسلمانوں پر مشتمل ہے جبکہ اقلیتوں میں نسلی طور پر چینی اور بھارتی نژاد افراد شامل ہیں۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید