1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملائیشیا میں گرجا گھروں پر حملے

8 جنوری 2010

مذہبی رواداری اورکثیرالثقافتی روایتوں کا امین ملائیشیا جمعرات کی شب مذہبی نفرت کی یلغار کا شکار ہوا جب چند شرپسندوں نے کوالالمپور کے مختلف نواحی علاقوں میں تین گرجا گھروں پرآتشی مادوں سے حملے کئے۔

https://p.dw.com/p/LP33
کوالالمپور میں ایک پولیس اہلکار آتشزنی سے متاثرہ ایک گرجا گھر کا معائنہ کرتے ہوئےتصویر: AP

بظاہر یہ حملے ملک کی ایک اعلیٰ عدالت کی طرف سے دسمبر میں سنائے گئے فیصلے کا ردعمل ہیں، جس کے مطابق ملائیشیا کے مسیحی شہریوں کو لفظ ’اللہ‘ استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ ملائیشیا کے زیادہ تر مسلمان، جوملکی آبادی کا ساٹھ فیصد ہیں، یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ لفظ ’اللہ‘ صرف مسلمان ہی استعمال کر سکتے ہیں۔

مسلمانوں کی مختلف مذہبی تنظیموں نے اس عدالتی فیصلے کے خلاف ملک کے کئی حصوں میں مظاہرے کئے ہیں، جن سے مزید کشیدگی کا امکان پیدا ہو گیا ہے اور پولیس نے صورتحال سے نمٹنے کے لئے مسجدوں اور گرجا گھروں کی سیکیورٹی بہت سخت کر دی ہے۔

مسیحی عبادت گاہوں میں سے پہلا حملہ کوالالمپور کے نواحی علاقے میں ’اسمبلیز آف گاڈ‘ نامی چرچ پرآدھی رات کو کیا گیا جبکہ چند گھنٹوں بعد پروٹسٹنٹ عقیدے کے مسیحیوں کے ’لائف چیپل‘ چرچ اور پھر کیتھولک ’چرچ آف اسمپشن‘ کو بھی پیڑول بموں سے نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں سے ان عبادت گاہوں کی عمارتوں کوشدید نقصان پہنچا تاہم کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔

National Evangelical کرسچین فیلوشپ کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ دو دیگر گرجا گھروں کو بھی نامعلوم افراد کی طرف سے حملوں کی دھمکی ملی ہے۔

تاہم پولیس کے سربراہ موسیٰ حسن نے ان اطلاعات کو غلط قرار دیتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ اس حوالے سے افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ صورت حال قابو میں ہے اور اس حساس مسئلے کو سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہیے۔

ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے ان حملوں کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے حملے نسلی اور مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس طرح کے حملے برداشت نہیں کرے گی اور ان کے سدباب کے لئے سخت اقدامات کئے جائیں گے۔

Malaysia Najib Razak legt sein Amt nieder
ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاقتصویر: AP

لیکن ملائیشیا میں مسلمانوں کی کئی تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ اس عدالتی فیصلے کی بھر پور مخالفت کریں گی اور اس کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گی۔ جمعہ کے روز بھی مسلمانوں کی مختلف تنظیموں نے اس فیصلے کے خلاف ملک کی کئی مسجدوں کے باہر مظاہرے کئے۔

ملائیشیا میں حالیہ کشیدگی اس وقت بڑھی جب ایک ہائی کورٹ نے کیتھولک اخبار ہیرالڈ کو لفظ ’اللہ‘ استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔ دوران سماعت حکومت کا موقف یہ تھا کہ ’خدا‘ کے متبادل لفظ کے طور پر ’اللہ‘ استعمال کرنے کی اجازت صرف مسلمانوں کو ہونی چاہیے۔ حکومت کو خدشہ ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ نسلی اور مذہبی بنیادوں پرایک بڑے تصادم کی وجہ بن سکتا ہے۔ اسی لئے حکومت نے گزشتہ ہفتے کے اس فیصلے کے خلاف بدھ کو ایک عدالتی اپیل بھی دائر کر دی تھی اور فی الحال اس فیصلے پر عملدرآمد روکا جا چکا ہے۔

رپورٹ : عبدالستار

ادارت : مقبول ملک