1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملا اختر منصور کے پاکستانی دستاویزات کے سلسلے میں گرفتاریاں

کشور مصطفیٰ29 مئی 2016

پاکستان کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ وفاقی تحققیاتی ادارے نے سابق افغان طالبان کے رہنما ملا اختر منصور کے زیر استعمال پاکستانی شناختی کارڈ بنانے میں معاونت کرنے پر دو افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IwZx
Afghanistan Taliban-Führer Akhtar Mohammed Mansur durch Drohne getötet
پاکستانی حلکام کے مطابق ڈورن حملے میں تباہ ہونے والی اس گاڑی کے قریب سے شناختی دستاویزات ملے تھےتصویر: Reuters

ملا اختر منصور ایک ہفتے قبل جنوب مشرقی صوبے بلوچستان میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔ اس حملے میں تباہ ہونے والی ایک گاڑی کے نزدیک ایک پاکستانی پاسپورٹ پایا گیا تھا جس پر ولی محمد نام درج تھا۔ اس دستاویز کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ سابق افغان طالبان کے کمانڈر کے زیر استعمال تھی۔

پاکستانی وزارت داخلہ کے ترجمان سرفراز حسین کے مطابق صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے عزیز احمد نامی ایک سرکاری اہلکار کو ہفتے کے روز گرفتار کر لیا گیا۔ سرفراز حسین کا کہنا ہے کہ عزیز احمد نے 2001ء میں ملا منصور کو جعلی نام یعنی ولی محمد کے نام سے شناختی کارڈ جاری کرنے کے عمل کی منظوری دی تھی۔

افغان طالبان کے لیڈر ملا منصور کے جعلی دستاویزات کے سلسلے میں گرفتار ہونے والے دوسرے شخص کا نام رفعت اقبال ہے جسے پاکستان کے جنوبی بندرگاہی شہر کراچی سے گرفتار کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق رفعت اقبال نیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی یعنی نادرا کا ایک اہلکار ہے اور اس نے ملا منصور کی دوسری بیوی اور بچوں کو پاکستانی شہریت دلانے کے سلسلے میں معاونت کی تھی۔

دریں اثناء پاکستان کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ وہ ملا اختر منصور کو پاکستانی شناختی کارڈ دلوانے کے عمل میں مدد کرنے والے افراد کی تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے اسلام آباد سے نادرا کے ایک اور اہلکار سید افسر رضا کو گرفتار کرلیا ہے۔

نادرا میں ایک جونیئر ایگزیکٹیو کے عہدے پر کام کرنے والے اس اہلکار پر الزام ہے کہ اُس نے متعدد غیر ملکیوں کو پاکستانی شناختی کارڈ فراہم کیے تھے۔ یاد رہے کہ حکام نے قبل ازیں اس سلسلے میں ایک اور آفیسر رفیق ترین کو ولی محمد کے نام سے جاری کیے گئے شناختی کارڈ کی تصدیق اور چھان بین کے لیے گرفتار کیا تھا۔

وزارت داخلہ کے مطابق بلوچستان کے سرحدی ضلع چمن میں ڈپٹی کمشنر کے عہدے پر فائض حافظ طاہر کو بھی ملا منصور کو جعلی دستاویزات کی فراہمی کے سلسلے میں ان اہم کاغذات کی تصدیق یا جانچ پڑتال میں اُن کے کردار کے بارے میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کر لیا ہے۔

Afghanistan Mullah Haibatullah Achundsada
طالبان نے ہیبت اخوندزادہ کو نیا رہنما چنا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Afghan Islamic Press via AP

شناختی کارڈ کے کوائف سے پتہ چلا ہے کہ ولی محمد ڈسٹرکٹ قلعہ عبداللہ کے علاقے چمن میں رہائش پذیر تھا اور بعد ازاں وہ جنوبی شہر کراچی منتقل ہو گیا تھا جہاں اُس نے ایک رہائشی فلیٹ خریدا تھا۔

ملا اختر منصور گزشتہ ہفتے بلوچستان کے علاقے نوشکی میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوا تھا۔ اس حملے میں تباہ ہو جانے والی ایک گاڑی اور ملا منصور کی لاش کے قریب ولی محمد کے نام کا ایک پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ برآمد ہوا تھا۔ یہ دونوں پاکستانی دستاویزات مبینہ طور پر افغان طالبان کے کمانڈر کے زیر استعمال تھیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید