1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملی بینڈ کا دورہ شام

18 نومبر 2008

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے دمشق میں شام کے صدر بشرالاسعد سے ملاقات کی جس میں خطے کی موجودہ صورت حال اور امن کے حصول کے لیے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/FxTI
فلسطین کی صورت حال کے بارے میں ملی بینڈ کا کہنا تھا کہ فریقن کو خطے میں استحکام لانے کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔تصویر: AP

اس موقع پر برطانیہ نے شام پر زور دیا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے لیے کردار ادا کرے۔

سال 2000 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کسی برطانوی اعلیٰ شخصیت نے شام کا دورہ کیا۔ بشرالاسعد سے ملاقات کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا کہ 2009 خطے کے لئے اہم سال ثابت ہوگا جبکہ شام کے وزیر خارجہ ولید معلم نے کہا کہ ان مذاکرات سے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔

اس سے قبل پیر کے روز دمشق پہنچنے پر برطانوی وزیر خارجہ نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کے لیے شام انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دمشق ‌حکومت کو یہ طے کرنا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں استحکام کے لیے اپنا اثرورسوخ کس طرح استعمال کرے۔

ڈیوڈ ملی بینڈ نے یہ بھی کہا کہ وہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے شام کے وزیر خارجہ ولید معلم سے خطے میں ان کی ذمے داریوں، دہشت گردی، عراق اور مشرق وسطیٰ کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور ان مذاکرات کو ایک قدم آگے بڑھانے کا موقع اب آیا ہے۔

فلسطین کی صورت حال کے بارے میں ملی بینڈ کا کہنا تھا کہ فریقن کو خطے میں استحکام لانے کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ برطانوی وزیر خارجہ نے دمشق پہنچنے پر شہر کے تاریخی علاقے میں مسجد Omeyyad کا دورہ بھی کیا۔

شام اور مغرب کے درمیان تعلقات اس امریکی الزام کے بعد کشیدہ ہوگئے تھے کہ صدر بشرالاسعد کی حکومت نے عراق میں دراندازی کرنے والے اسلامی جنگجوؤں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ 2004 میں امریکہ نے فلسطین میں حماس اور لبنان میں حزب اللہ کی حمایت کرنے پر شام پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔ یورپی یونین بھی شام پر زور دیتی رہی کہ وہ حزب اللہ کی حمایت بند کر دے۔ دوسری جانب منگل کے روز اسرائیلی صدر شیمون پیرز کا ایک انٹرویو سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ شام کے ساتھ امن معاہدے کا انحصار اس پر ہے کہ وہ لبنان میں حز‍ب اللہ کی حمایت بند کرتا ہے یا نہیں۔ اس کے برعکس حالیہ کچھ مہینوں میں شام اور یورپ، بالخصوص فرانس اور برطانیہ کے ساتھ شام کے سفارتی تعلقات میں بہتری آئی ہے جس کی واضح مثال برطانوی وزیر ‌خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ کا دورہ شام ہے۔