1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردی

ممبئی حملوں کے دو ملزمان کو سزائے موت

7 ستمبر 2017

ایک بھارتی عدالت نے ممبئی حملوں میں ملوث چار ملزمان کو سزائیں سنا دی ہیں۔ ان میں سے دو کو سزائے موت اور دو کو عمر قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ان چاروں ملزمان کو چند ماہ قبل ایک فوجداری عدالت نے بھی مجرم قرار دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2jVwq
Indien Aktivisten Protest Todesstrafe Yakub Memon
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Gupta

عدالت نے ان ملزمان پر مجرمانہ سازش، قتل، کاروں، اسکوٹروں اور سوٹ کیسز میں بم نصب کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔ اس عدالتی فیصلے کے ساتھ ہی ممبئی حملوں کی جاری عدالتی کارروائی مکمل ہو گئی ہے۔ سن 1993 میں ممبئی شہر میں ہونے والے پے در پے حملوں میں 257 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

بھارتی تفتیش کاروں کے مطابق ان حملوں کے احکامات بھارت کے مطلوب ترین ملزم داؤد ابراہیم نے دیے تھے اور ان کا مقصد تاریخی بابری مسجد کے انہدام کا بدلہ لینا تھا۔ ہندو انتہاپسندوں نے سن 1992ء میں بابری مسجد کو منہدم کر دیا تھا، جس کے بعد مذہبی فسادات میں مزید شدت پیدا ہو گئی تھی۔

Indien Mumbai Prozess Zuganschlag 2006
تصویر: Getty Images/AFP/P. Paranjpe

ممبئی حملے، چھ ملزمان کومجرم قرار دے دیا گیا

بھارت الزام عائد کرتا ہے کہ داؤد ابراہیم پاکستان میں چُھپے ہوئے ہیں لیکن اسلام آباد حکومت ان دعوؤں کی سختی سے تردید کرتی ہے۔

بیس سال سے مفرور ’چھوٹا راجن‘ بھارتی تحویل میں

بھارتی فیڈرل پولیس کے وکیل دیپک سلوی کے مطابق عدالت کی جانب سے فیروز عبدالرشید خان اور طاہر مرچنٹ کو سزائے موت جبکہ ابو سلیم اور کریم اللہ خان کو عمر قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ دیپک سلوی نے مزید بتایا ہے کہ ایک پانچویں ملزم ریاض صدیقی کو دس برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ملزمان کے وکیل دفاع کے ساتھ فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا ہے اور ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ ان سزاؤں کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی یا نہیں۔

ممبئی حملوں کے مقدمات ایک طویل عرصے سے چل رہے ہیں۔ اس سلسلے میں سن 2007 میں ایک مقدمے کی تکمیل پر 100 افراد کو مجرم قرار دیا گیا تھا لیکن ان میں سے بہت سے ملزمان ابھی تک بھارتی قانونی نظام کی گلیوں میں گھوم رہے ہیں۔ بہت سے ملزمان سنائے گئے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کر چکے ہیں، جن کے فیصلے تاحال نہیں ہو سکے ہیں۔ ان میں سے ایک مجرم یعقوب میمن کو سن 2015ء میں پھانسی دے دی گئی تھی۔