1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممکن ہے روس افغان طالبان کو ہتھیار دیتا رہا ہو، امریکی جنرل

مقبول ملک
30 مارچ 2017

افغانستان میں فوجی کارروائیوں کے نگران ایک اعلیٰ امریکی جنرل کے مطابق یہ ممکن ہے کہ روس افغان طالبان کو ہتھیار فراہم کرتا رہا ہو۔ جنرل جوزف ووٹل نے یہ بات واشنگٹن میں امریکی کانگریس کی ایک کمیٹی کو سماعت کے دوران بتائی۔

https://p.dw.com/p/2aHwR
Taliban Kämpfer Symbolbild
تصویر: picture-alliance/dpa/Noorullah Shirzada

واشنگٹن سے جمعرات تیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق جنرل جوزف ووٹل امریکی مسلح افواج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ ہیں، جن کی پیشہ ورانہ ذمے داریوں میں اس امر کی نگرانی کرنا بھی شامل ہے کہ واشنگٹن کے فوجی دستے افغانستان میں کب کیسی کارروائیاں کر رہے ہیں۔

جنرل ووٹل نے بدھ انتیس مارچ کی شام امریکی کانگریس کی ایک کمیٹی کو ایک سماعت کے دوران بتایا کہ یہ عین ممکن ہے کہ ماسکو افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کو اسلحہ فراہم کرتا رہا ہو۔

افغانستان میں ڈرون حملے میں القاعدہ کا اہم کمانڈر ہلاک، پینٹاگون

افغان طالبان کی پاکستان آمد، داعش کے خلاف حکمت عملی؟

پاکستانی حکام کی افغان طالبان لیڈروں کے ساتھ ملاقات

یو ایس سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کا کہنا تھا، ’’روس یہ کوششیں کرتا رہا ہے کہ وہ افغانستان میں ایک بااثر تیسرا فریق بن جائے۔‘‘ جنرل ووٹل نے کانگریس کو بتایا، ’’میری رائے میں یہ سمجھنا بجا ہے کہ روس ممکنہ طور پر افغان طالبان کی ہتھیاروں کی فراہمی یا دیگر اشیاء کی شکل میں کسی نہ کسی قسم کی تائید و حمایت کرتا رہا ہو۔‘‘

US-General Joseph Votel
جنرل جوزف ووٹلتصویر: picture alliance/ZUMA Press/Y. Bogu

اس امریکی جنرل کے ان اندازوں کے پس منظر میں ڈی پی اے نے یہ بھی لکھا ہے کہ روس نے گزشتہ ماہ فروری میں اپنے ہاں افغانستان کی صورت حال سے متعلق ایسے مذاکرات کا اہتمام کیا تھا، جن میں مغربی ملکوں کو شامل کرنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی تھی۔

اسی طرح کی ایک اور کانفرنس چودہ اپریل کو روس ہی میں ہو گی جس میں شرکت کے لیے مغربی دنیا سے اب صرف امریکا کو دعوت دی گئی ہے لیکن جس میں ممکنہ طور پر افغان طالبان حصہ نہیں لیں گے۔

افغانستان میں نیٹو کی قیادت میں بین الاقوامی جنگی دستے 2014ء کے اختتام پر وہاں سے باقاعدہ طور پر رخصت ہو گئے تھے، جس کے بعد سے ہندو کش کی اس ریاست میں سلامتی کی صورت حال واضح طور پر خراب ہوئی ہے اور افغان طالبان مسلسل بڑا ہوتا ہوا خطرہ بن چکے ہیں۔