1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مندر کی مثبت توانائی حیض والی خواتین سے آلودہ ہو سکتی ہے‘

بینش جاوید AFP
17 اکتوبر 2018

بھارت میں آج سبریملا مندر کے دروازے باقاعدہ طور پر خواتین کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔ تاہم مندر کے حکام اور کچھ انتہا پسند پیروکاروں نے خواتین کی آمد کو روکنے کا عندیا دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/36fP1
Indien - Proteste gegen Urteil des Obersten Gerichtshof das Frauen im menstruationsalter verbietet den Sabarimala Tempel zu besuchen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. S. Iyer

بھارت میں سپریم کورٹ نے اس سال ستمبر میں ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے ہندوؤں کے نزدیک مقدس سمجھے جانے والے کیرالہ کے سبریملا مندر کے دروازے ہر عمر کی خواتین کے لیے کھولنے کا حکم دیا تھا۔ آج بدھ کو اس فیصلے پر عمل در آمد کرتے ہوئے مندر کو خواتین کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ اس موقع پر جنوبی بھارت میں پولیس ہائی الرٹ ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے میں ہزاروں افراد نے بھارتی ریاست کیرالہ میں قائم سبریملا مندر میں خواتین کے جانے پر پابندی کے خلاف بھرپور احتجاج کیا تھا۔

بارہویں صدی سے جنوبی صوبہ کیرالہ کے دارالحکومت ترواننت پورم سے 175 کلومیٹر دور واقع سبریملا مندر میں دس سے پچاس برس کی عمر(حیض آنے کی عمر) کی عورتوں کا داخلہ ممنوع ہے۔ صرف چھوٹی بچیاں یا بزرگ خواتین ہی اس مندر میں جا سکتی ہیں۔ ہندووں کا عقیدہ ہے کہ اس مندر میں جس دیوتا کی پوجا کی جاتی ہے، وہ برہم چاری (مجرد) تھے اور چونکہ حیض کے دوران عورت ناپاک ہوجاتی ہے اس لیے اگر حائضہ عورت مندر میں چلی گئی تو بھگوان ناراض ہوجائیں گے اوربہت کچھ نقصان ہو سکتا ہے۔ مندر انتظامیہ کی دلیل تھی کہ مندر میں جانے سے قبل اکتالیس دنوں کے ’برہم چریہ‘ پر عمل کرنا پڑتا ہے اور عورتیں اس پر عمل نہیں کر سکتیں۔

Indien - Proteste gegen Urteil des Obersten Gerichtshof das Frauen im menstruationsalter verbietet den Sabarimala Tempel zu besuchen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Solanki

اس مندر میں خواتین کی آمد پر صدیوں پرانی پابندی یہ ظاہر کرتی ہے کہ بھارت میں آج بھی حیض کے دوران خواتین کو ناپاک تصور کیا جاتا ہے۔ کچھ دنوں سے بھارت کے روایتی لباس ساڑھیوں میں ملبوس خواتین پہاڑی پر قائم مندر کی طرف جانے والی سڑکوں پر گاڑیوں کو روکتی ہیں تاکہ کوئی عورت اوپر مندر نہ جا سکے۔ ان خواتین نے کچھ خواتین صحافیوں کو بھی مندر نہ جانے دیا۔ بھارتی نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق سٹرک پر گاڑیاں روکنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ وہ کسی کو نیلاکل نامی مقام سے آگے بڑھنے نہیں دیں گی۔

 مندر کے 25 سالہ پنڈت کندارارو ماہیشوارارو تنتری نے اس ہفتے کے آغاز میں ایک دھمکی آمیز پیغام میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف پائے جانے والا غصہ تشدد میں بھی تبدیل ہو سکتا ہے اگر  چند انا پسند عورتوں نے مندر میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ تنتری نے کہا کہ انہوں نے انا پسند کا لفظ اس لیے استعمال کیا ہے کیوں کہ کوئی بھی سبریملا کا پیروکار 2100 سال پرانے قانون کو توڑنے کے بارے میں سوچے گا بھی نہیں۔

Indien - Proteste gegen Urteil des Obersten Gerichtshof das Frauen im menstruationsalter verbietet den Sabarimala Tempel zu besuchen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. S. Iyer

 پنڈت کندارارو ماہیشوارارو تنتری کا یہ بھی کہنا ہے کہ کئی ’سائنسدان‘ یہ کہہ چکے ہیں کہ مندر میں موجود ’مثبت توانائی‘ حیض والی خواتین کی آمد سے آلودہ ہو سکتی ہے۔ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور ان کے اتحادیوں نے کیرالہ میں سپریم کورٹ کے خلاف کئی احتجاجی مظاہروں کو حمایت فراہم کی ہے۔ لیکن اس ریاست کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجاین نے کہا ہے کہ کسی کو سبریملا کے پیروکاروں کو مندر جانے سے روکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کیرالہ پولیس کے ترجمان پرامود کمار کا کہنا ہے کہ حالات قابو میں ہیں اور صورتحال کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔

قتل کی دھمکیاں ملنے کے باوجود سماجی کارکن تروپتی دیسائی کا کہنا ہے کہ خواتین کو مندر جانے کا آئینی حق حاصل ہے اور کوئی ان سے یہ حق نہیں چھین سکتا۔ دو سال قبل خواتین کو مندروں میں جانے کی اجازت دیے جانے کے علمبرداروں کی کوششوں سے بھارتی ریاست مہارشٹرا میں قائم شانی شنگناپور مندر میں خواتین کو جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ 2016ء میں بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمانوں کی حاجی علی درگاہ میں بھی خواتین کو جانے کی اجازت دینے کا حکم سنایا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید