1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

منشیات کے خلاف جنگ، فلپائن پولیس کے ’حوصلے جوان‘

افسر اعوان23 اگست 2016

فلپائن پولیس کے سربراہ نے کہا ہے کہ منشیات کے خلاف جنگ میں اُن کے حوصلے بلند ہیں۔ پولیس کی کارروائیوں کے دوران تقریبا 1,000 سے زائد مشتبہ منشیات فروش ہلاک ہو چکے ہیں، جس پر پولیس کو شدید تنقید کا سامنا بھی ہے۔

https://p.dw.com/p/1JnVG
تصویر: picture-alliance/dpa/M. R. Cristino

فلپائن پولیس کے ڈائریکٹر جنرل رونالڈ ڈیلا روزا کے مطابق پولیس آپریشن کے دوران اب تک 756 مشتبہ ہلاک ہو چکے ہیں۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس پولیس آپریشن کو ’ڈبل بیرل‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یکم جولائی سے 22 اگست کے دوران اس پولیس آپریشن کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں مشتبہ افراد کی طرف سے گرفتاری کے خلاف مزاحمت کے دوران ہوئیں۔

ڈیلا روزا نے ملکی سینیٹ کی طرف سے تحقیقات کے دوران کہا، ’’اگر انہوں (مشتبہ افراد) نے گرفتاری دینے میں مزاحمت نہ کی ہوتی تو وہ آج زندہ ہوتے۔‘‘ پولیس سربراہ کا مزید کہنا تھا، ’’جب تک کہ اس کے برعکس ثابت نہ ہو جائے، میں سمجھتا ہوں کہ میرے لوگ اپنی ذمہ داریاں مناسب طریقے سے ادا کر رہے ہیں۔‘‘

چند اراکین پارلیمان کی طرف سے اس بات پر شبہات کا اظہار کیا گیا کہ تمام ہلاک ہونے والوں نے جھگڑا کیا ہو گا، اس کے جواب میں ڈیلا روزا کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو غیر قانونی طور پر منشیات سے وابستہ ہوتے ہیں ’’وہ کسی بھی وقت بے تُکی حرکتیں کر سکتے ہیں۔‘‘

فلپائن پولیس کے سربراہ کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا، ’’ہم ایسے لوگوں سے لڑ رہے ہیں، جو مروجہ سماجی رویوں کے برخلاف عمل کرتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والوں کے علاوہ منشیات استعمال کرنے والے یا اس کی نقل و حمل میں ملوث 273 افراد کی لاشیں بھی ملیں ہیں۔

میں سمجھتا ہوں کہ میرے لوگ اپنی ذمہ داریاں مناسب طریقے سے ادا کر رہے ہیں، رونالڈ ڈیلا روزا
میں سمجھتا ہوں کہ میرے لوگ اپنی ذمہ داریاں مناسب طریقے سے ادا کر رہے ہیں، رونالڈ ڈیلا روزاتصویر: picture-alliance/dpa/M. R. Cristino

ان کا کہنا تھا کہ پولیس آپریشن کے علاوہ جو لاشیں ملیں، ان کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے یا ان کی لاشیں ڈکٹ ٹیپ میں لپٹی ہوئی ملیں یا پھر ان کی لاشوں کے ساتھ کارڈ بورڈ پر لکھے ایسے پیغامات ملے جن پر ان کے غیر قانونی منشیات کی تجارت میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے گئے تھے۔

ڈیلا روزا کا کہنا تھا کہ حکام ابھی تک یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ 757 دیگر مشتبہ افراد کی ہلاکتوں کو بھی غیر قانونی منشیات فروشی سے جوڑا جا سکتا ہے یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’ڈبل بیرل منصوبے پر عملدرآمد شروع ہونے کے سات ہفتوں بعد ہمیں یہ رپورٹ کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہم اس میں مسلسل کامیابی حاصل کر رہے ہیں۔‘‘ پولیس سربراہ کے مطابق یکم جولائی سے اب تک چھ لاکھ ستر ہزار نشہ کرنے والے یا منشیات فروخت کرنے والے یہ کام چھوڑ چکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قریب بارہ ہزار مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

فلپائن میں منشیات اور منشیات فروشوں کے خلاف اس مہم کے دوران بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر ملکی اور غیر ملکی انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے شدید تنقید کی جا رہی ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کے اس سلسلے کو روکا جائے۔ ان کی طرف سے یہ مطالبات بھی کیے جا رہے کہ پولیس کو قانونی طریقوں پر عمل کرنا چاہیے۔