1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

منفی درجہ حرارت، مہاجرین خیموں میں نہیں رہ سکتے، ڈی آر کے

17 جنوری 2017

جرمن ریڈ کراس نے یونان کے مختلف علاقوں میں شدید سردی کی وجہ سے پناہ گزینوں کو درپیش سخت حالات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ’ڈی آر کے‘ نے اس سلسلے میں یونانی حکومت سے کچھ مطالبات کیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2VvXg
Griechenland Thessaloniki  Flüchtlingslager im Winter mit Schnee
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Economou

جرمن ریڈ کراس ’ڈی آر کے‘ یونان میں موجود مہاجرین کے لیے خیموں کے بجائے باقاعدہ پناہ گاہیں مہیا کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔ ’ڈی آر کے‘ کے سربراہ روڈولف زائٹرز نے اخبار نیو اوسنابرؤکر ساٹنگ سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ شدید سرد موسم میں منفی پندرہ درجہ حرارت پر ان خیموں میں قیام نہیں کیا جا سکتا، ’’اس درجہ حرارت کی وجہ سے کیمپوں میں رہائش پذیر افراد کے لیے انسانی بحران کی سی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بلقان ممالک کی جانب سے سرحدیں بند کرنے کے بعد سے یونان میں باسٹھ ہزار سے زائد پناہ گزین پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں زیادہ تر وہ افراد ہیں، جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ سفر کر رہے ہیں۔

Griechenland Thessaloniki  Flüchtlingslager im Winter mit Schnee
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Economou

جرمن ریڈ کراس کے صدر زائٹنر کے بقول گزشتہ آٹھ مہینوں سے یہ افراد یونان میں اپنے مستقبل کے حوالے سے بے یقینی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ ان کی تنظیم ایتھنز حکومت کے ساتھ پہلے کی طرح کام کرتی رہے گی اور یہ کوشش بھی جارے رہے گی کہ کہ مہاجرین کے مراکز میں سہولیات کو بہتر بنایا جائے۔ ان کے بقول یونان کے ان علاقوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے، جو تارکین وطن کو پناہ دے رہے ہیں۔

زائٹنر کے مطابق اس دوران تارکین وطن میں گرم کپڑے اور کمبل وغیرہ تقسیم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ جرمن  ریڈ کراس گزشتہ برس مارچ کے وسط سے فن لینڈ کی ریڈکراس اور دیگر دو امدادی تنظیموں کے ساتھ مل کر شمالی یونان میں قائم دو کیمپوں میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان دنوں کیمپوں میں تقریباً دو ہزار پناہ گزین موجود ہیں۔ زائٹنر نے بتایا کہ سرد موسم کی وجہ سے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ان کیمپوں کے پانچ سو زائد افراد کا علاج کیا جا چکا ہے،’’ ان میں سے زیادہ تر سردی لگنے کی وجہ سے بیمار ہوئے تھے‘‘۔