1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موسمیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر بین الاقوامی اجلاس

6 نومبر 2017

تحفظ ماحول کے لیے عملی اقدامات کی درخواستوں کے ساتھ بون میں موسمیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر بین الاقوامی اجلاس کا آغاز ہو گیا ہے۔ جرمن وزیر ماحولیات باربرا ہینڈرکس نے ایک اچھی خبر کے ساتھ جرمن پویلین کا افتتاح کیا۔

https://p.dw.com/p/2n6gp
تصویر: Reuters/W. Rattay

جرمن وزیر ماحولیات باربرا ہینڈرکس نے افتتاحی تقریب کے موقع پر ترقی پذیر ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کیے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے لیے ایک سو ملین یورو کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل جرمن حکومت اس بین الاقوامی مطابقتی فنڈ کے لیے 190 ملین یورو مہیا کر چکی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا، ’’جرمنی، موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرین  کے ساتھ کھڑا ہے‘‘۔

COP23 UN Klimakonferenz in Bonn Eröffnung
تصویر: Getty Images/AFP/P. Stollarz

موضوعات:

اقوام متحدہ کے مطابق قریب دو ہفتوں تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں تقریباً دو سو ممالک کے وفود شریک ہیں۔ اس دوران دو سال قبل طے پانے والے تحفظ ماحول کے پیرس معاہدے کو عملی شکل دینے کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ عالمی حدت کو محدود رکھنے اور ضرر رساں گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے حوالے سے 2015ء کے پیرس معاہدےکو اس کرہ ارض کے تحفظ کے لیے ایک ضمانت قرار دیا جاتا ہے۔ اس معاہدے کے مطابق کوشش کی جائے گی کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 سینٹی گریڈ تک محدود کر دیا جائے۔ اس پر اطلاق 2020ء سے شروع ہو گا۔

دیگر کے علاوہ اس دوران کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے حوالے سے ٹھوس ضوابط ترتیب دیے جائیں گے۔ اس دوران یہ بھی جائزہ لیا جائے گا کہ پیرس معاہدے سے امریکا کے دستبردار ہونے کے اعلان سے دیگر اہم ممالک کی کوششوں کو برباد نہ ہونے دیا جائے۔ اقوام متحدہ کے مطابق زمین سے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا ارتکاز ایک نئی ریکارڈ حد تک پہنچ گیا ہے۔ عالمی موسمیاتی تنظیم نے بتایا کہ اس کی بدلتے موسمی حالات سے بھی بڑی وجہ زمین پر انسانوں کی ماحول دشمن سرگرمیاں ہیں۔

مشکلات:

 امریکا کی جانب سے پیرس معاہدے سے دستبرداری کے اعلان کے بعد اس پر مکمل طور پر عمل درآمد ایک مشکل مرحلہ تصور کیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کچھ دیگر ممالک بھی امریکا کی تقلید کر سکتے ہیں ، جس سے معاملہ اور بھی گھمیر ہو جائے گا۔

 اس اجلاس کا میزبان ملک فیجی ہے تاہم اس جزیرے پر پچیس ہزار مہمانوں کی گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے اسے بون میں کرایا جا رہا ہے۔