1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين پاليسی : چانسلر اور مخالفين اپنے اپنے موقف پر برقرار

عاصم سليم21 جنوری 2016

جرمن چانسلر انگيلا ميرکل شديد سياسی دباؤ اور اپنے قدامت پسند اتحاديوں کی مسلسل مخالفت کے باوجود مہاجرين سے متعلق حکومتی پاليسی کو جاری رکھنے کے اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HhpA
تصویر: Getty Images/S.Gallup

جرمن اخبار ’بلڈ ام زونٹاگ‘ نے اسی ہفتے اپنے ايک شمارے ميں يہ سرخی لگائی، ’’کيا اب بھی ميرکل ہی درست رہنما ہيں؟‘‘ مہاجرين کے حوالے سے برلن حکومت کی موجودہ پاليسی کی وجہ سے حکمران جماعت کرسچن ڈيموکريٹک يونين کے 256 ميں سے 40 قانون سازوں نے ايک کھلے خط ميں موجودہ ’دل کھول‘ پاليسی ميں رد و بدل کا مطالبہ کيا ہے۔

يورپ کی سب سے مضبوط معيشت کے حامل ملک جرمنی ميں گزشتہ برس 1.1 ملين پناہ گزين پہنچے اور آج کل بھی ہر روز تقريباً تين ہزار نئے مہاجرين آسٹريا کے راستے جرمن سرزمين پر قدم رکھ رہے ہيں۔ چانسلر جرمنی پہنچنے والے تارکين وطن کی تعداد ميں نماياں کمی کا وعدہ کر چکی ہيں اور يہ بھی بارہا کہہ چکی ہيں کہ وہ اس بحران کا قومی، يورپی و عالمی سطح پر حل تلاش کريں گی تاہم اس سلسلے ميں ديگر يورپی رياستوں کی جانب سے عدم تعاون سامنے آيا ہے۔ معاشی لحاظ سے بے يقينی کی صورتحال، دائيں بازو کی قوتوں ميں اضافہ اور پيرس ميں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے نتيجے ميں نمودار ہونے والے خدشات کے سبب ديگر يورپی ممالک مہاجرين کا بوجھ بانٹنے ميں پيچھے رہے ہيں۔

کرسچن سوشل يونين (CSU) کے رہنما ہورسٹ زيہوفر
کرسچن سوشل يونين (CSU) کے رہنما ہورسٹ زيہوفرتصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe

مخلوط حکومت ميں شامل جماعت کرسچن سوشل يونين (CSU) کے رہنما ہورسٹ زيہوفر نے بدھ کے روز اعلان کيا کہ چانسلر ميرکل کے ساتھ بات چيت کا تازہ ترين دور ناکام ہوگيا ہے۔ بعد ازاں آج بروز جمعرات صوبہ باويريا کے وزیر اعلی نے کہا کہ اگر يورپی يونين بلاک کی بيرونی سرحدوں کی نگرانی نہيں کر سکتی، تو جرمنی کو اپنی سرحديں خود محفوظ کرنا ہوں گی۔ انہوں نے مزيد کہا، ’’اگر چيزيں ايسے ہی چلتی رہيں، تو پچھلے برس کے مقابلے ميں اس سال اور بھی زيادہ مہاجرين کی آمد ہو سکتی ہے۔‘‘ ان کے بقول ايسی ممکنہ صورت ميں جرمنی تبديل ہو جائے گا اور لوگ جرمنی کو تبديل ہوتا ہوا نہيں ديکھنا چاہتے۔

ہورسٹ زيہوفر کی پارٹی نے يہ مطالبہ بھی کيا تھا کہ جرمنی اپنے ہمسائے آسٹريا کی طرح مہاجرين کی حد مقرر کرے اور ضرورت پڑنے پر سرحديں بند کرے۔ تاہم ميرکل نے اسے مسترد کر ديا۔

جرمنی ميں سن 2017 ميں عام انتخابات منعقد ہوں گے ليکن اسی سال مارچ ميں چانسلر انگيلا ميرکل کو تين اہم رياستوں ميں اليکشن کا سامنا ہے۔ ان انتخابات ميں دائيں بازو کی جماعت جرمنی کے ليے متبادل يا (AfD) عدم اطميان کے شکار قدامت پسند ووٹروں کی حمايت حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔