1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين پر تشدد کی ويڈيو دکھا کر اہل خانہ سے تاوان کا مطالبہ

عاصم سلیم
16 جون 2017

اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق ليبيا ميں ان دنوں پناہ گزينوں کے اہل خانہ سے تاوان طلب کرنے کے ليے انسانی اسمگلروں نے ايک نيا ہتھکنڈا اپنا رکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/2enFP
Symbolbild Israel Gefängnis Palästinensische Kinder
تصویر: imago/Xinhua

ليبيا ميں سرگرم انسانوں کے اسمگلروں نے تارکين وطن کو يرغمال بنا کر اُن پر تشدد کی ويڈيوز سوشل ميڈيا پر جاری کيں تاکہ ان کے اہل خانہ سے تاوان کا مطالبہ کيا جا سکے۔ سماجی رابطوں کی ويب سائٹ فيس بک پر جاری کردہ ايک ويڈيو ميں صوماليہ اور ايتھوپيا کے سينکڑوں تارکين وطن، جن ميں بچے بھی شامل ہيں، کو ليبيا کے کسی نا معلوم مقام پر ايک کمرے ميں بند دکھايا گيا ہے۔ ويڈيو ميں يہ مہاجرين دعویٰ کر رہے ہيں کہ انہيں شديد جسمانی تشدد کا نشانہ بنايا گيا اور کئی کئی روز تک خوراک کے بغير رکھا گيا۔ پناہ گزينوں کا مزيد کہنا ہے کہ ايسی ويڈيوز ان کے اہل خانہ کو ارسال کی گئيں اور ان کی جان بخشی کے ليے بے رحم انسانوں کے اسمگلروں نے دس دس ہزار امريکی ڈالر کا مطالبہ کيا۔ 

گزشتہ ہفتے فيس بک پر جاری کردہ ايک ويڈيو ميں ايک تارک وطن يہ کہتا نظر آتا ہے، ’’انہوں نے ميرے دانت توڑ ديے، ميرا ايک ہاتھ توڑا اور پچھلے تين دنوں سے يہ اينٹ ميرے سينے پر مسلسل رکھی ہوئی ہے۔‘‘ اُس کے بقول اسے اِس تشدد کا نشانہ اسمگلروں کا آٹھ ہزار ڈالر کا مطالبہ اس کے اہل خانہ کی جانب سے پورا نہ کيے جانے کے بعد بنايا گيا۔

بين الاقوامی ادارہ برائے مہاجرين (IOM) کے مطابق يورپ تک غير قانونی ہجرت کے ليے ان دنوں زير استعمال مرکزی روٹ پر پڑنے والے ملک ليبيا ميں اس وقت تقريباً بيس ہزار تارکين وطن کو حراست ميں رکھا جا رہا ہے۔ ان مہاجرين کو انسانوں کے اسمگلر اور جرائم پيشہ گروہوں نے تاوان کے مقصد سے قيد کر رکھا ہے۔ علاوہ ازيں انہيں باقاعدہ منڈيوں ميں غلاموں کے طور پر خريدا اور بيچا جاتا ہے۔ مردوں اور عورتوں کو جنسی طور پر ہراساں کيا جانا اور جسم فروشی پر مجبور کيا جانا بھی عام ہے۔

بين الاقوامی ادارہ برائے مہاجرين نے اس بارے ميں جاری کردہ اپنے ايک بيان ميں کہا ہے، ’’ آئی او ایم جرائم پيشہ گروہوں کی جانب سے مہاجرين پر تشدد اور ان کے اہل خانہ سے تاوان کے مطالبے کے ليے سوشل ميڈيا کے استعمال کی سخت مذمت کرتا ہے۔‘‘ ہنگامی حالات اور انتظامی امور سے متعلق ادارے کے ڈائريکٹر محمد ابديکر  کے مطابق ، ’’يہ ايک عالمی سطح کا مسئلہ ہے کہ کوئی اسمگلر يا جرائم پيشہ گروہ ڈيجيٹل پليٹ فارمز کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے عوامل کی اشتہاری مہم چلا سکتے ہيں، لوگوں کو غير قانونی ہجرت پر مجبور کر سکتے ہيں اور پھر انہيں پھنسا کر اُن سے اور اُن کے اہل خانہ سے تاوان کا مطالبہ کرتے ہيں۔‘‘

جرمنی ميں جسم فروشی پر مجبور مرد پناہ گزين

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید