1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن اتحادی جماعتوں ميں اتفاق رائے نہ ہو سکا

عاصم سليم1 نومبر 2015

جرمنی ميں مخلوط حکومت ميں شامل اتحادی جماعتوں کے آج اتوار يکم نومبر کے روز ہونے والے اہم سربراہی اجلاس ميں پناہ گزينوں کے بحران سے نمٹنے کے حوالے سے فريقين کے مابين حتمی اتفاق رائے قائم نہ ہو سکا۔

https://p.dw.com/p/1Gxt2
تصویر: picture-alliance/dpa

برلن حکومت کے پريس آفس کی جانب سے جاری کردہ بيان کے مطابق ’متعدد نکات پر اتفاق رائے کے باوجود مذاکرات ميں حتمی نتائج تک نہيں پہنچا جا سکا۔‘ دارالحکومت ميں اتوار کی صبح ہونے والے ان مذاکرات ميں مخلوط حکومت ميں شامل پارٹيوں کرسچن ڈيموکريٹک يونين (CDU)، کرسچن سوشل يونين (CSU) اور سوشل ڈيموکريٹس کے رہنماؤں نے حصہ ليا۔

سرکاری اندازوں کے مطابق امکانات ہيں کہ رواں برس کے اختتام تک جرمنی پہنچنے والے پناہ گزينوں کی تعداد آٹھ تا دس لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ لاکھوں مہاجرين کی آمد کے سبب مقامی حکام کو رہائش کے انتظامات، انضمام، اسکولوں ميں جگہيں اور کئی ديگر معاملات ميں چيلنجز کا سامنا ہے۔ چانسلر انگيلا ميرکل داخلی سطح پر اپنی مقبوليت ميں کمی سميت چند انتہائی دائيں بازو کی گروپوں کی مخالفت، حتٰی کہ اپنے اتحاديوں تک کی تنقيد کے باوجود اب بھی يہی مؤقف برقرار رکھے ہوئی ہيں کہ جرمنی اس بحران سے نمٹ سکتا ہے۔ دوسری جانب رياست باويريا کی پارٹی سی ايس يو کے رہنما ہورسٹ ذیہوفر، چانسلر ميرکل کی پاليسی کے سخت ترين ناقد بن گئے ہيں۔ انہوں نے کچھ ہی روز قبل يہ دھمکی بھی دے ڈالی تھی کہ مہاجرين کی آمد کے سلسلے کو روکنے کے ليے برلن حکومت نے يکم نومبر تک اقدامات نہ کيے، تو وہ ’ديگر آپشنز‘ پر غور کريں گے۔

CSU کے ہورسٹ ذیہوفر،CDU کی انگيلا ميرکل اور سوشل ڈيموکريٹس کے زيگمار گابريل
CSU کے ہورسٹ ذیہوفر،CDU کی انگيلا ميرکل اور سوشل ڈيموکريٹس کے زيگمار گابريلتصویر: Getty Images/C. Koall

CDU کی انگيلا ميرکل، CSU کے ہورسٹ ذیہوفر اور سوشل ڈيموکريٹس کے رہنما اور موجودہ جرمن نائب چانسلر زيگمار گابريل کے مابين اتوار کے روز ہونے والے مذاکرات ميں سی ايس يو کی جانب سے تجويز کردہ ٹرانزٹ زونز پر بھی کوئی اتفاق رائے نہ ہو سکا۔ اس جماعت کا مطالبہ ہے کہ جرمنی کی سرحدوں پر ٹرانزٹ زون قائم کر ديے جائيں، جہاں سے ايسے مہاجرين کو اسی وقت واپس بھيج ديا جائے جن کے جرمنی ميں سياسی پناہ کے امکانات مقابلتاً کم ہيں۔ نائب چانسلر گابريل اس تجويز کے سخت مخالف ہيں۔

حکومتی ترجمان اسٹيفان زائبرٹ نے بعد ازاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چيت کرتے ہوئے مذاکرات کو ’تعميری‘ قرار ديا۔ انہوں نے کہا، ’’کئی معاملات پر رہنماؤں کا مؤقف يکساں ہے تاہم کچھ مسائل پر ابھی بات چيت باقی ہے، جن ميں بارڈرز پر ٹرانزٹ زونز کا معاملہ بھی شامل ہے۔‘‘ زائبرٹ کے بقول بات چيت کا اگلا دور جمعرات پانچ نومبر کو اس وقت ہو گا، جب جرمنی کی رياستوں کے سربراہان کو قومی سطح کے ايک اجلاس ميں اس موضوع پر اپنے اظہار خيال کا موقع ملے گا۔‘‘