1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين کمزور ترين اور سب سے زيادہ ضرورت مند ہيں، پوپ فرانسس

عاصم سلیم
2 جنوری 2018

پاپائے روم فرانسس نے نئے سال کے اپنے پيغام ميں مہاجرين کو اس وقت دنيا بھر ميں کمزور ترين اور سب سے زيادہ ضرورت مند طبقہ قرار ديا ہے۔ انہوں نے عالمی دن برائے امن يکم جنوری کے موقع پر مہاجرين کے ليے آواز بلند کرنے کا کہا۔

https://p.dw.com/p/2qDDu
Papst Franziskus anlässlich der Jahresabschluss-Messe im Petersdom in Vatikanstadt
تصویر: Getty Images/AFP/V. Pinto

’’اس امن کے ليے جس پر سب کا حق ہے، کئی لوگ اپنی زندگيوں کو خطرے ميں ڈال کر ايسے سفر پر نکل پڑتے ہيں جو عموماً طويل اور خطرات سے بھرے ہوئے ہوتے ہيں۔‘‘ يہ بيان پوپ فرانسس نے ويٹيکن سٹی ميں يکم جنوری کے روز ديا۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرين اور پناہ گزين اس وقت دنيا بھر ميں سب سے کمزور اور ضرورت مند ہيں۔ کيتھولک مسيحيوں کے روحانی پيشوا کے مطابق انہوں نے ’ورلڈ پيس ڈے‘ کے روز مہاجرين و پناہ گزينوں کو درپيش ابتر صورتحال کے بارے ميں آگہی پھيلانے کا فيصلہ کيا ہے۔ پاپائے روم کے نئے سال اور عالمی دن برائے امن کی مناسبت سے اس خطاب کو سننے کے ليے ويٹيکن ميں تقريباً چاليس ہزار افراد موجود تھے۔

جنگ و جدل، مسلح تنازعات، معاشی بد حالی اور ديگر کئی اسباب کی وجہ سے پچھلے دو سے تين سالوں کے دوران متاثرہ افراد کی جانب سے وسيع پيمانے پر ہجرت کا رجحان ديکھا گيا ہے۔ يہ معاملہ اب کئی خطوں اور ممالک کی داخلی و بيرونی سياست ميں اہم ترين موضوع ہے۔ پاپائے روم کئی مرتبہ پناہ گزينوں کے ليے اپنی آواز بلند کر چکے ہيں۔ پچھلے سال کے اواخر ميں ميانمار کے اپنے دورے ميں انہوں نے زور ديا تھا کہ روہنگيا مہاجرين کے بحران کے حل کے ليے عملی اقدامات اٹھائے جائيں۔

 ميکسيکو کے ساتھ ملنے والی سرحد پر ديوار تعمیر کرنے کے امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان پر بھی کڑی تنقيد کی تھی جبکہ يورپ کو درپيش مہاجرين کے بحران کے حوالے سے بھی وہ متعدد بيانات دے چکے ہيں۔ پچھلے سال نومبر ميں اپنے ايک بيان ميں پاپائے روم نے کہا تھا کہ جو سياستدان مہاجرين کے حوالے سے خوف و حراس پھيلا رہے ہيں، وہ تشدد اور نسل پرستی کو ہوا دے رہے ہيں۔

پير کے روز نئے سال کے پہلے دن اپنے خطاب ميں انہوں نے لوگوں پر زور ديا کہ ہر کسی کو دن ميں ايک لمحے کے ليے خاموشی اختيار کرتے ہوئے اپنے ضمير کے اندر جھانک کر ديکھنا چاہيے۔ انہوں نے کہا، ’’يہ لازمی ہے کہ سول ادارے، تعليم سے منسلک ادارے، فلاح و بہبود کی تنظيميں، گرجا گھر اور لوگ اس بات کو يقينی بنائيں کہ مہاجرين اور پناہ گزينوں کو بھی سب کی طرح روشن مستقبل فراہم ہو سکے گا۔‘‘

يورپ ميں بہتر مستقبل کی خواہش اور بھيانک حقيقت