1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجرين کے ليے دل بڑا ليکن گنجائش محدود ہے‘، جرمن صدر

عاصم سليم28 ستمبر 2015

شام، عراق اور ديگر ممالک سے جرمنی پہنچ کر سياسی پناہ کی درخواستيں دینے والوں کی تعداد اس سال کے آخر تک آٹھ لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ جرمن صدر يوآخیم گاؤک نے تنبيہ کی ہے کہ جرمنی ايک حد تک ہی ايسی درخواستيں منظور کر سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Gefh
تصویر: picture-alliance/dpa/v. Erichsen

جرمن صدر يوآخیم گاؤک نے کہا، ’ہم مدد کرنا چاہتے ہيں۔ ہمارا دل بڑا ہے۔ البتہ ہم کيا کچھ کر سکتے ہيں، اِس کی ايک حد ہے‘۔ گاؤک نے يہ بات اتوار ستائيس ستمبر کی شب دارالحکومت برلن ميں ايک تقرير کے دوران کہی۔

سابقہ کميونسٹ مشرقی جرمنی ميں انسانی حقوق کے ليے کام کرنے والے گاؤک کا مزيد کہنا تھا کہ مہاجرين کو کتنی تعداد ميں جرمنی ميں قيام کی اجازت دی جا سکتی ہے، اِس حوالے سے بطور ايک رياست جرمنی کی صلاحيت و گنجائش محدود ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ تاحال يہ واضح نہيں کہ يہ حد کيا ہے يا کتنے مہاجرين کو جرمن معاشرے کا حصہ بننے ديا جا سکتا ہے۔

نيوز ايجنسی روئٹرز کی برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق صدر گاؤک مہاجرين کے موضوع پر اپنے اِس بيان ميں چانسلر انگيلا ميرکل کے مقابلے ميں محتاط رويہ اختيار کيے ہوئے ہيں۔ واضح رہے کہ ميرکل کہہ چکی ہيں کہ جرمنی اپنے ہاں ريکارڈ تعداد ميں مہاجرين کی آمد سے نمٹ سکتا ہے۔

صدر گاؤک کا يہ بيان ايک ايسے وقت پر سامنے آيا جب جرمنی ميں سياسی پناہ کے متلاشی افراد کے کچھ گروپوں کے درميان کشيدگی کی رپورٹيں بھی سامنے آ رہی ہيں۔ مغربی جرمنی کے شہر کالڈن ميں مشرق وسطیٰ اور افريقی ممالک سے آنے والے مہاجرين کے ايک کيمپ ميں اتوار 27 ستمبر کے روز کھانے پینے کی اَشیاء کی تقسیم کے دوران جھگڑے کے نتيجے ميں 14 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

جرمن پوليس افسروں کی نمائندگی کرنے والی ايک يونين کی طرف سے يہ تجويز پيش کی گئی ہے کہ ايسے واقعات سے بچنے کے ليے کيمپوں ميں رہائش کے ليے مہاجرين کی تقسيم اُن کے مذہب کی بنياد پر کی جائے۔

يہ امر اہم ہےکہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر سامنے آنے والے رائے عامہ کے دو جائزوں سے يہ ظاہر ہوتا ہے کہ يورپ اور جرمنی کو درپيش مہاجرين کے بحران سے نمٹنے کے تناظر ميں جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کی مقبوليت ميں کمی واقع ہوئی ہے۔ يہ پيش رفت يورپی يونين ميں سب سے زيادہ آبادی والے ملک ميں اِس حوالے سے پائے جانے والے موقف ميں تبديلی کی نشاندہی کرتی ہے۔

دريں اثناء جرمنی کی وفاقی حکومت نے پچھلے ہفتے ملک کی سولہ رياستوں کو مہاجرين سے منسلک مسائل اور چيلنجز سے نمٹنے اور آئندہ برس اُن کے اخراجات پورے کرنے کے ليے چار بلين يورو دينے پر اتفاق کر ليا۔