1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کا یورپ پہنچنے کے لیے نیا سمندری راستہ

عاطف توقیر20 اگست 2016

یونانی کوسٹ گارڈز نے انسانوں کے دو ایسے اسمگلروں کو حراست میں لے لیا ہے، جو 38 تارکین وطن کو لے کر میکونوس کے یونانی جزیرے کی جانب بڑھ رہے تھے۔ اب مہاجرین یہ نیا راستہ اختیار کر کے یورپ پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Jm9m
Mykonos Griechenland Hafen Yachten
تصویر: Robert Harding World Imagery

یونانی حکام کی جانب سے ہفتہ بیس اگست کے روز بتایا گیا کہ مہاجرین اب ترکی سے یونان پہنچنے کی بجائے ایک طویل راستہ اختیار کر کے ترکی سے اٹلی پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز پکڑی جانے والی ایک کشتی سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانوں کے اسمگلر اب نئے راستے اختیار کر کے مہاجرین کو یورپ پہنچا رہے ہیں۔

گزشتہ برس ترکی سے لاکھوں مہاجرین کی یونان آمد کے وقت دیکھا گیا تھا کہ یہ مہاجرین بحیرہء ایجیئن کے راستے یونان پہنچ رہے تھے، جب کہ ان میں سے زیادہ تر مہاجرین یونانی جزیرے لیسبوس کے ذریعے یونان پہنچے تھے۔ ترکی اور یونان کے درمیان یہ مختصر ترین بحری سفر ہے، تاہم اب معلوم ہوتا ہے کہ ترک ساحلوں سے مہاجرین یونان جانے کی بجائے اٹلی جانے کے لیے طویل اور زیادہ خطرناک سفر اختیار کر رہے ہیں۔

یونانی حکام کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ حالیہ چند ماہ کے مقابلے میں اب ایک بار پھر لیسبوس کے جزیرے پر مہاجرین کی آمد کا سلسلہ کچھ بڑھا ہے۔ حکام کے مطابق جمعے اور ہفتے کے دن قریب ایک سو چھ مہاجرین لیسبوس اور چیوس کے جزائر پر پہنچے۔

Griechenland wildes Flüchtlingslager Idomeni
بلقان سرحدیں بند ہو جانے کے بعد اب مہاجرین اٹلی کا رخ کر رہے ہیںتصویر: picture alliance/dpa/K. Tsironis

یہ بات اہم ہے کہ رواں برس مارچ میں یورپی یونین اور ترکی کے درمیان ایک ڈیل طے پا گئی تھی، جس کے تحت ترکی کو ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ اپنے ہاں سے مہاجرین کو یونان پہنچنے سے روکے جب کہ اس کے بدلے انقرہ حکومت سے کئی طرح کی مراعات کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اس معاہدے میں ایک شق ترک باشندوں کی شینگن ممالک میں ویزا فری انٹری کی بھی تھی، جس پر اب تک عمل درآمد ممکن نہیں ہو پایا۔

یورپی یونین کا موقف ہے کہ ترکی اپنے ہاں آزادی اظہار کو یقینی بنائے جب کہ انسدادِ دہشت گردی سے متعلق قوانین کو بھی یورپی قوانین سے قریب تر کرے، تاہم ترکی یہ یورپی مطالبات مسترد کر چکا ہے۔ ترکی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر اس کے باشندوں کو وعدے کے مطابق یورپی یونین کے شینگن زون کے ملکوں میں ویزا فری انٹری کی سہولت نہ دی گئی، تو وہ اس معاہدے سے دستبردار ہو جائے گا۔