1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی منصفانہ تقسیم پر متحد ہونے کا مطالبہ

صائمہ حیدر
25 دسمبر 2017

يورپی يونين کے کمشنر برائے ہجرت دیمیترس آوراموپولوس نے یورپی بلاک کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مہاجرین کی منصفانہ تقسیم کے معاملے پر یک جہتی کا مظاہرہ کریں۔

https://p.dw.com/p/2puye
Brüssel, Dimitris Avramopoulos, EU-Kommissar Migration
یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت کے مطابق اس بحران میں يونين کے مٹھی بھر ممالک کو اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتاتصویر: picture-alliance/V.Mayo

جرمن اخبار ’ دی ویلٹ ‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں آوراموپولوس کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے،’’ ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں ہے۔‘‘ یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت کی رائے میں زیادہ سے زیادہ آئندہ برس جون تک ڈبلن انتظامی معاہدے کی موجودہ شکل میں اصلاحات کے حوالے سے معاہدہ طے پا جانا چاہیے تاکہ یورپ آنے والے مہاجرین کی تقسیم کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔

دسمبر میں یورپی سربراہی کانفرنس میں یونین کی رکن ریاستوں کے رہنماؤں کے درمیان مہاجرین کے موضوع پر اختلاف رائے میں کوئی کمی نہیں ہو سکی تھی۔ اس موضوع پر مشرقی اور مغربی یورپی ریاستوں کے درمیان اختلافات سمٹ کے دوران بھی واضح رہے۔

 یہاں یہ امر اہم ہے کہ اس کانفرنس سے قبل یورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نے ایک خط میں لکھا تھا کہ کمیشن کا مہاجرین کی تقسیم سے متعلق منصوبہ تقسیم کا باعث بن رہا ہے اور یہ موثر نہیں۔  ہنگری، چیک جمہوریہ، سلواکیہ اور پولینڈ نے ڈونلڈ ٹُسک کے موقف کی تائید کی تھی، تاہم جرمنی اور دیگر ممالک کا موقف ہے کہ تارکین وطن کی تقسیم سے متعلق کوٹا یورپی یک جہتی کو ظاہر کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

Bildergalerie Moria Flüchtlingscamp
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis

یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت کا کہنا ہے کہ اس بحرانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے کسی ایک یا يونين کے مٹھی بھر ممالک کو اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا۔

'ڈبلن قوانین‘ کے نام سے جانے جانے والے موجودہ یورپی قوانین کے مطابق تارکین وطن صرف اسی ملک میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں جس ملک کے ذریعے وہ یورپی یونین کی حدود میں داخل ہوئے۔ اس قانون کی وجہ سے یونین کی بیرونی سرحدوں پر واقع یونان اور اٹلی جیسے ممالک کو پناہ گزینوں کا سب سے زیادہ بوجھ برداشت کرنا پڑا ہے۔

توقع ہے کہ آئندہ برس جون تک اس معاہدے میں ترمیم کی جا سکے گی اور یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی تقسیم سے متعلق کوٹا سسٹم منصوبے پر کوئی حتمی فیصلہ سامنے آ جائے گا۔