1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجر بچوں کی تعليم کے ليے اقوام متحدہ کا پہلا باقاعدہ فنڈ

عاصم سليم17 مئی 2016

دنيا بھر ميں جنگ و جدل کے سبب بے گھر ہو جانے والے بچوں کو تعليم کی فراہمی ممکن بنانے کے ليے اقوام متحدہ کی جانب سے پہلی مرتبہ ايک باقاعدہ فنڈ کے قيام کا اعلان کيا گيا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Iozu
تصویر: Behrouz Mehri/AFP/Getty Images

عالمی تنظيم کی انسانی بنيادوں پر مدد کے ليے اس فنڈ کا اعلان دنيا بھر ميں تعليم کی فراہمی کو يقينی بنانے کے ليے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب سابق برطانوی وزير اعظم گورڈن براؤن نے پیر سولہ مئی کو کيا۔ امريکی شہر نيو يارک ميں اقوام متحدہ کے ہيڈ کوارٹرز ميں رپورٹرز سے اس بارے ميں ٹيلی فون پر بات چيت کرتے ہوئے براؤن نے کہا کہ اس فنڈ کی مدد سے اسکول جانے کی عمر والے تقريباً بيس ملين مہاجر بچوں کو تعليم کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے گی۔ ان کے بقول اس وقت دنيا بھر ميں بے گھر لڑکوں اور لڑکيوں کی تعداد سن 1945 کے بعد اپنی اونچی ترين سطح پر ہے۔

سابق برطانوی وزير اعظم گورڈن براؤن نے کہا ہے کہ بے گھر ہونے کے سبب تعليم کی سہولت اور اسکول جانے سے محروم بچوں کی تعداد اتنی زيادہ ہے کہ يہ ايک عالمی سطح کے بحران کی صورت اختيار کرتی جا رہی ہے۔ ان کے بقول يہ بحران آئندہ کئی نسلوں تک با عث فکر ثابت ہو گا۔

منصوبے کے تحت آئندہ پانچ برس کے عرصے ميں شعبوں سے تعلق رکھنے والے تقريباً ايک سو ڈونرز کی معاونت سے 3.85 بلين ڈالر اکھٹے کيے جانا ہيں
منصوبے کے تحت آئندہ پانچ برس کے عرصے ميں شعبوں سے تعلق رکھنے والے تقريباً ايک سو ڈونرز کی معاونت سے 3.85 بلين ڈالر اکھٹے کيے جانا ہيںتصویر: SchlaU-Schule München

گورڈن براؤن نے کہا، ’’جب ہم خود سے يہ سوال کرتے ہيں کہ کبھی ہنستے کھيلتے بچوں کی زندگياں ويران کرنے کے پيچھے کون سے عناصر ہيں، تو وہ صرف بحيرہ روم ميں لائف جيکٹوں کو لے ڈوبنے والی لہريں يا پھر شام ميں کسی مقام پر کھانے پينے کی اشياء لے کر آنے والا وہ قافلہ ہی نہيں جو بھی اپنی منزل تک نہ پہنچ سکا بلکہ اميد کا فقدان بھی ہے۔ يہ خيال کہ آپ کے آگے کچھ نہيں حتیٰ کہ اسکول ميں جگہ تک نہيں تمام تر حوصلے توڑ ديتا ہے۔‘‘

بے گھر مہاجر بچوں کو تعليم کی فراہمی ممکن بنانے کے ليے اقوام متحدہ کے پہلے فنڈ کے قيام سے متعلق اس منصوبے کو ’ايجوکيشن کين ناٹ ويٹ‘ يعنی تعليم انتظار نہيں کر سکتی کا نام ديا گيا ہے اور اسے آئندہ ہفتے ترک شہر استنبول ميں ہونے والی ورلڈ ہيومينيٹيرين سمٹ ميں باقاعدہ لانچ کيا جائے گا۔ منصوبے کے تحت آئندہ پانچ برس کے عرصے ميں نجی و سرکاری شعبوں سے تعلق رکھنے والے تقريباً ايک سو ڈونرز کی معاونت سے 3.85 بلين ڈالر اکھٹے کيے جانا ہيں۔ بتايا گيا ہے کہ اس مہم پر قريب تين برس سے کام جاری ہے اور گرچہ اس کی بنياد شامی مہاجرين کے بحران کے سبب رکھی گئی تھی تاہم اس فنڈ کی فراہمی دنيا بھر ميں مستحق افراد کے ليے کی جائے گی۔