1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار میں بان کی مُون کا دورہ ختم

رپورٹ:عابد حسین ، ادارت : امجد علی5 جولائی 2009

اقوام متحدہ کے سیکریٹیری جنرل نےمیانمار یا سابقہ برما کے تاریخی دورے کو مکمل کر لیا ہے۔ اُن کا دورہ جمعہ کے دِن شروع ہوا تھا۔ اُن کی فوجی سربراہ جنرل تھان شوئے سےدو ملاقاتیں ہوئیں مگر وہ خالی ہاتھ رہے۔

https://p.dw.com/p/Igu1
بان کی مونتصویر: AP

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے میانمار کےتاریخی دورے مکمل کرنے کے بعد اپنی اگلی منزل کو روانہ ہو چکے ہیں۔ ماینمار کے دورے کے دوران وہ اپنے اہداف کے حصول میں ناکام رہے اور بان کی مون نے اِس کا اعتراف بھی کیا۔

اُنہوں نے جمعہ کے علاوہ ہفتہ کے دِن کی فوجی حکومت کے سربراہ جنرل Than Shwe سے ملاقات کے دوران مقید خاتون اپوزیشن لیڈر سے ملاقات تجویز کی تھی۔ مگر یہ سب کچھ ممکن نہیں ہو سکا۔ دوسری ملاقات میں بھی جنرل تھان شوئے نے اُن کی خواہش کو پورا کرنے پر کوئی حامی نہ بھری۔

پہلے دِن یعنی جمعہ کو بان کی مون سے میانمار کے فوجی سربراہ کی ملاقات دو گھنٹے تک جاری رہی۔ ملاقات کے وقت جنرلThan Shwe اپنی گہری سبز فوجی وردی میں ملبوس تھے۔

Than Shwe, Führer der burmesischen Militärjunta
میانمار کے اعلیٰ فوجی سربراہ جنرل تھان شوئےتصویر: AP

فوجی سربراہ سے ملاقات کے حوالے سے بان کی مون کا کہنا ہے کہ انہوں نے جنرل سے اگلے سال مجوزہ عام انتخابات سے قبل خاتون سیاسی لیڈر کے علاوہ دوسرے دو ہزار سیاسی قیدیوں کی رہائی کے بارے میں بھی بات کی۔

بان کی مون کا ملاقات کے بعد کہنا تھا کہ انہوں نے تین معاملات پر اپنی تشویش سےفوجی سربراہ کو آگاہ کیا، پہلی جمہوری عمل میں تیزی لائی جائے، جو عالمی برادری کی خواہش ہے، دوسری سن دو ہزار دس کے الیکشن سے قبل آؤنگ سان سوچی سمیت دوسرے قیدیوں کی رہائی اور تیسری الیکشن کا شفاف اور جائز انداز میں انعقاد۔

Aung San Suu Kyi
میانمار کی مقیّد خاتون سیاسی لیڈر سے بان کی مون ملنے کے متمنی ہیں۔تصویر: AP

سیکریٹری جنرل کے ساتھ گئے عملے کے مطابق ملاقات کے دوران فوجی جنرل کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کا وعدہ بھی سامنے آیا۔

اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق سیکریٹری جنرل نے فوجی جنرل سے پانچ نکاتی ایجنڈے پر تفصیل سے بات کی۔ پانچوں نِکات میانمار میں جمہُوری اقدار کے فروغ سے متعلق تھے۔ اُن کے مطابق بات چیت خاصی جاندار تھی اور سیکریٹری جنرل کو کئی نکات پر فوجی جنرل کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہوا۔ اقوام متحدہ کے مستقل دفتر کا قیام، جس میں عالمی ادارے کے سربراہ کے خصوصی نمائندے ابراہیم گمباری کا دفتر بھی ہو وغیرہ پر بات آگے نہیں بڑھ پائی۔

آؤنگ سان سوچی سے بان کی مون کی ملاقات کے حوالے سے میانمار کی فوجی حکومت کی جانب سے حیلے بہانے سامنے آئے ہیں

عالمی ادارے کے سربراہ جنرل Than Shwe سے ملنے میانمار کے نئے انتظامی دارالحکومت نپ یا دیو گئے تھے۔

جمعہ کے دِن ینگون کی جیل میں آؤنگ سان سوچی کے خلاف بنائے گئے مقدمے کی دوبارہ کارروائی شروع ہوئی، جسے جج نے اگلی پیشی تک کے لئے ملتوی کر دیا۔ اِس مقدمے کے حوالے سے برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن کا تازہ بیان سامنے آ یا ہے، جس میں انہوں نے مقدمے کو ختم کرتے ہوئے خاتون سیاسی لیڈر کی رہائی کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔