1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل اور شلس کی ووٹرز کو لبھانے کی آخری کوشش

23 ستمبر 2017

انگیلا میرکل اور ان کے مرکزی حریف امیدوار مارٹن شلس نے اپنی انتخابی مہموں کے آخری دن ووٹرز کو قائل کرنے کی خاطر ریلیوں سے خطاب کیا اور اپنے حامیوں پر زور دیا کہ مہاجرت و اسلام مخالف پارٹی اے ایف ڈی کو مسترد کر دیا جائے۔

https://p.dw.com/p/2ka9M
Merkel besucht Erntefest
تصویر: picture-alliance/dpa/J.Büttner

قدامت پسند سیاستدان انگیلا میرکل اور سوشل ڈیموکریٹ مارٹن شلس نے چوبیس ستمبر بروز اتوار کو ہونے والے جرمن پارلیمانی انتخابات سے ایک دن قبل یعنی آج بروز ہفتہ ایسے ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کی، جو ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کر سکے ہیں کہ انہوں نے کس کو ووٹ دینا ہے۔

جرمن الیکشن، ووٹرز کون ہیں اور وہ کسے پسند کرتے ہیں؟

جرمن سیاسی جماعتیں اور ان کو ملنے والے عطیے

جرمن انتخابات: انتخابی مہم کا آخری روز

انتخابی مہم کے لیے پیسے کہاں سے آتے ہیں؟

انگیلا میرکل نے اپنے آبائی صوبے میکلن برگ فورپومرن کے شہر گرائفس والڈ اور رؤگن میں ووٹرز سے ملاقات بھی کی۔ مہاجرت مخالف سیاسی جماعت اے ایف ڈی نے ریاستی انتخابات میں ان دونوں علاقوں میں میرکل کی سیاسی جماعت پر برتری حاصل کر لی تھی۔

میرکل نے اپنے حامیوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے ووٹرز کو قائل کریں، جو ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کر سکے ہیں کہ وہ اتوار کے الیکشن میں کس کو ووٹ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے ووٹرز آخری لمحات میں فیصلہ کرتے ہیں کہ انہوں نے کس پارٹی کو ووٹ دینا ہے۔

دوسری طرف سوشل ڈیموکریٹ سیاستدان مارٹن شلس نے بروز ہفتہ جرمن شہر آخن میں ایک ریلی میں شرکت کی اور اپنے ووٹرز کی تعداد بڑھانے کی کوشش کی۔ مارٹن شلس اور انگیلا میرکل نے اپنے اپنے حامیوں پر زور دیا ہے کہ وہ دائیں بازو کی سیاست کرنے والی عوامیت پسند پارٹی ’اے ایف ڈی‘ کو مسترد کر دیں۔

الیکشن ڈے سے قبل جاری کردہ تازہ عوامی جائزوں کے مطابق باویریا میں میرکل کی سی ڈی یو کی ہم خیال قدامت پسند اتحادی پارٹی کرسچن سوشل یونین کو مارٹن شلس کی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پر واضح برتری حاصل ہے۔ تاہم اس اہم صوبے میں اے ایف ڈی کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور وہ گرین پارٹی کو پیچھے چھوڑتی ہوئی تیسری بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھر سکتی ہے۔

ان عوامی جائزوں کے مطابق فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) اس مرتبہ کے الیکشن میں پانچ فیصد مطلوبہ ووٹ حاصل کرتے ہوئے پارلیمان تک رسائی حاصل کر لے گی۔ گزشتہ انتخابات میں یہ پارٹی پارلیمان تک پہنچنے میں ہی ناکام ہو گئی تھی۔ اسی طرح گرین پارٹی کو سات فیصد ووٹ حاصل ہونے کی توقع ہے اور یوں وہ بھی باآسانی جرمن پارلیمنٹ میں پہنچ جائے گی۔