میرکل ایک مرتبہ پھر سی ڈی یو کی سربراہ منتخب
6 دسمبر 2016جرمن شہر ایسن میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کا سالانہ اجلاس منعقد ہوا۔ اس دوران ہونے والی رائے شماری میں تقریباً نوے فیصد ارکان نے میرکل پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔ دو سال قبل پارٹی اجلاس میں میرکل کو تقریباً 98 فیصد ووٹ ملے تھے۔ گو کہ پارٹی کے اندر میرکل کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔ تاہم اس کے باوجود یہ نتیجہ ظاہر کرتا ہے کہ میرکل ایک مضبوط سربراہ ہیں اور پارٹی کے زیادہ ترارکان ابھی بھی ان پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں۔ میرکل اگلے برس ہونے والے انتخابات میں چانسلر کے عہدے کی امیدوار بھی ہوں گی۔
ووٹنگ سے قبل میرکل نے کہا کہ انہیں عام انتخابات میں سرگرم انداز میں مہم چلانی ہو گی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ 2017ء کے انتخابات کم از کم جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد سے اب تک کے مشکل ترین الیکشن ثابت ہوں گے۔ اس دوران انہوں نے مہاجرین سے متعلق اپنی پالیسیوں پر بھی نظر ثانی کرنے کا بھی اعلان کیا، ’’ 2015ء کے موسم گرما کی طرح کے حالات کو کسی بھی صورت میں دہرایا نہیں جا سکتا اور دہرانا نہیں چاہیے۔‘‘ میرکل نے ایک بار پھر واضح کیا کہ جرمنی ایسے افراد کو سیاسی پناہ دیتا رہے گا، جو اس کے اصل مستحق ہیں۔
پناہ گزینوں کے حوالے سے میرکل کی فراخدلانہ پالیسی کی وجہ سے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے۔ میرکل نے اپنے خطاب میں بھی کہا کہ اگر ممکن ہوا تو وہ چہرے کے مکمل نقاب پر پابندی عائد کرنے کی کوشش بھی کریں گی۔
اس موقع سی ڈی یو کے کچھ دیگر قائدین نے میرکل کی سیاست پر تنقید بھی کی۔ ان کا موقف تھا کہ میرکل کی وجہ سے قدامت پسند سی ڈی یو ایک بائیں بازو کی جماعت بنتی جا رہی ہے۔ میرکل 2000ء سے اس عہدے پر فائز ہیں۔ وہ یورپی یونین کے کسی بھی رکن ملک میں سب سے طویل عرصے تک سربراہ حکومت رہنے والی واحد سیاستدان ہیں۔ میرکل نے اپنے خطاب میں مزید کہا،’’ مشکل اوقات سخت فیصلے کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں‘‘۔