1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل کے لیے آئندہ انتخابات واقعی سخت ثابت ہو سکتے ہیں

21 دسمبر 2016

جرمن دارالحکومت برلن میں کرسمس مارکیٹ پر حملے کے بعد مہاجرین سے متعلق بحث میں ایک مرتبہ پھر شدت آ گئی ہے۔ کیا چانسلر میرکل کے لیے اگلے انتخابات واقعی مشکل ثابت ہوں گے؟

https://p.dw.com/p/2UeOA
Deutschland Merkel trägt sich ins Kondolenzbuch ein
تصویر: Reuters/H. Hanschke

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے نومبر میں اعلان  کیا تھا کہ وہ چانسلر کے عہدے کی ایک مرتبہ پھر امیدوار ہوں گی۔ تاہم اس اعلان کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ  2017ء کے موسم خزاں میں ہونے والے انتخابات ان کے لیےایک مشکل امتحان ثابت ہو سکتے ہیں۔ ماہرین پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ میرکل کی مہاجرین سے متعلق پالیسی کا موضوع ہی انتخابی مہم پر حاوی رہے گا۔

Deutschland Angela Merkel, Thomas de Maziere und Frank-Walter Steinmeier am Breitscheidplatz
تصویر: Reuters/H. Hanschke

دارالحکومت برلن کی کرسمس مارکیٹ پر ہونے والے حملے نے میرکل کے اس بیان کی مزید تصدیق کر دی ہے۔کیونکہ ایسی خبروں کے بعد کہ اس حملے میں سیاسی پناہ کا ایک متلاشی ملوث ہے، چانسلر کی مہاجر دوست پالیسیاں ایک مرتبہ بھی زیر بحث آ گئیں۔ گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں میرکل نے کہا تھا: ’’یہ برداشت کرنا اور بھی مشکل ہو گا کہ اگر تصدیق ہو گئی کہ حملہ آور ایک ایسا شخص ہے، جس نے جرمنی میں تحفظ اور پناہ کی درخواست دے رکھی تھی۔ اگر ایسا ہوا تو یہ بہت ہی ناخوشگوار ہو گا۔‘‘

 پیر کی شب برلن حملے کی پہلی خبر جس وقت موصول ہوئی اس لمحے میرکل اپنے دفتر میں تھیں۔ اس موقع پر ان کے دفتر میں وہ افراد موجود تھے، جو جرمنی پہنچنے والے مہاجرین کے انضمام کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ میرکل نے ان افراد کی کوششوں کی تعریف کی اور نسل پرستی کو مکمل طور پر مسترد کیا: ’’ہمیشہ ایسے کچھ لوگ ضرور ہوتے ہیں کہ جنہیں قائل کرنے کے لیے کچھ زیادہ وقت درکار ہوتا ہے اور ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں، جو کوئی بات سننے پر تیار ہی نہیں ہوتے۔‘‘دوسری جانب مہاجرین کے حوالے سے میرکل کی پالیسیوں کو عالمی سطح پر سراہا بھی گیا۔

تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس حملے کے محرکات کیا تھے۔ اس دوران اسلامک اسٹیٹ ان حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے لیکن آئی ایس کے بیان کی ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔