1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن حکومت پناہ گزینوں کے لیے پالیسیاں تشکیل دے، ایمنسٹی

26 ستمبر 2018

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور پناہ گزينوں کے ليے سرگرم تنظيم  ’پرو ازول‘ نے جرمنی سمیت یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ پناہ گزینوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کے حق میں حکومتی پالیسیاں تشکیل دی جائیں۔

https://p.dw.com/p/35XuD
Berlin Bundesweiten Tag des Flüchtlings - PK von Amnesty und Pro Asyl
تصویر: DW/ I. Aftab

جرمن دارالحکومت برلن میں بدھ کے روز منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں انسانی حقوق کی سرگرم تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل سے منسلک مہاجرین کے امور کی ماہر فرانسسکا ولمر نے کہا کہ لیبیا کی جیلوں میں پناہ گزینوں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی اور  ان پر تشدد کی ذمہ داری یورپی حکمرانوں پر بھی عائد ہوتی ہے۔ ان کے بقول بحیرہ روم عبور کرنے کی کوشش کے دوران پکڑے جانے والے پناہ گزینوں کو دوبارہ واپس لیبیا کے ساحلی علاقوں میں منتقل کردیا جاتا ہے، جہاں ان کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

 فرانسسکا ولمر نے مزید کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے بحیرہ روم کے ذریعے یورپ کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں کی حفاظت کے لیے مزید امدادی جہازوں کا بندوبست کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پناہ گزینوں کو واپس لیبیا بھیجنے کے بجائے باحفاظت یورپ کی محفوط بندرگاہوں پر منتقل کیا جانا چاہیے۔

Berlin Bundesweiten Tag des Flüchtlings - PK von Amnesty und Pro Asyl
تصویر: DW/ I. Aftab

اس مشترکہ پریس کانفرنس میں موجود پناہ گزينوں کے ليے سرگرم تنظيم ’پرو ازول’ کے سربراہ گئنٹر برک ہارٹ کا کہنا تھا،’’جو ممالک پناہ گزینوں کی حفاظت میں رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں، وہ بحیرہ روم میں ڈوبنے والے مہاجرین کی ہلاکتوں  میں برابر کے ذمہ دار بھی ہیں۔‘‘


بعد ازاں برک ہارٹ نے بتایا کہ یونان میں قائم کی گئی عارضی پناہ گاہوں میں مہاجرین کی پناہ کی درخواستوں کی موثر طریقے سے جان پڑتال کیے بغیر ہی فیصلے سنا کر انہیں ملک بدر کر دیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق یہ یورپی قوانین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ پناہ گزینوں کو اپنی مسترد شدہ درخواستوں پر کیے گئے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا قانونی حق حاصل ہے۔

دوسری جانب پناہ گزینوں کے امور کی ماہر فرانسسکا ولمر نے پناہ گزینوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’یورپی یونین اور ترکی کے درمیان کیے گئے معاہدے کے بعد تقریباً بیس ہزار افراد یونانی جزیروں پر مقیم ہیں، جو کہ ان پناہ گاہوں کی گنجائش سے تین گنا زیادہ ہے۔ ولمر کے مطابق زیادہ تر تارکین وطن افراد کو وجہ جانے بغیر ہی واپس ترکی منتقل کردیا جاتا ہے۔

جرمنی بھر میں منائے گئے ’مہاجرین کے دن‘ کے موقع پر کی جانے والی اس پریس کانفرنس میں جرمن حکومت کی جانب سے ’محفوظ’ قرار دیے جانے والے ممالک پر بھی شدید تنقید کی گئی۔ فرانسسکا ولمر کے مطابق سن 2016 سے اب تک تقریباً 366 افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔ اسی تناظر میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور پرو ازول کے نمائندوں نے برلن حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا،’’افغانستان محفوظ نہیں ہے اور افغان پناہ گزینوں کی واپسی فوری طور پر روکا جائے۔‘‘

بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیاں ڈوبنے کے خوفناک مناظر