1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی جرمن حکومت، خارجہ پالیسی اور چیلنجز

28 اکتوبر 2009

جرمنی میں آج انگیلا میرکل کو دوسری مدت کے چانسلر کے عہدے پر منتخب کر لیا گیا۔ جرمن پارلمیان کے 622 میں سے 612 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ لیا۔ میرکل کے حق میں 323 جبکہ خلاف 285 ووٹ ڈالے گئے۔

https://p.dw.com/p/KHvc
ویسٹرویلے کو سب سے اہم سمجھی جانے والی وزارت سونپی گئی ہےتصویر: AP

’’میں یہ نتائج تسیلم کرتی ہوں، مجھ پر اعتماد کرنے کا شکریہ‘‘ یہ تھے وہ الفاظ جوانگیلا میرکل نے دوبارہ چانسلر منتخب ہونے کے فورا بعد کہا پارلیمان کے اسپیکر نوربرٹ لیمرٹ نے باقاعدہ طور پر انگیلا میرکل کے چانسلر منتخب ہو جانے کا اعلان کیا۔

جرمنی کے بنیادی آئین کے آرٹیکل 63 ، پیراگراف 2 کے تحت میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ ڈاکٹر انگیلا میرکل کو جرمن پارلیمانی ارکان کی اکثریت نے چانسلر منتخب کر لیا ہے۔

میرکل کے انتخاب کے بعد تمام پارلیمانی دھڑوں کے ارکان نے انہیں مبارکباد پیش کی۔ میرکل کابینہ میں وزیر خارجہ کا اہم ترین عہدہ، یعنی نائب چانسلرشپ، فری ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ گیڈو ویسٹر ویلے کو سونپا گیا ہے۔ ایف ڈی پی کے47 سالہ سربراہ نے وزیر خارجہ کے طور پر اپنی نامزدگی کے فورا بعد امریکی صدر باراک اوباما کی تخفیف اسلحہ کی تجویزکی حمایت کی تھی۔

’’میرے خیال میں جرمنی اس سلسلے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ہمارے پاس یہ ایک بہت اچھا موقع ہے ، جسے ہمیں صحیح استعمال کرنا چاہیے۔‘‘

Ausserordentlicher FDP-Parteitag 2009
ویسٹر ویلے امریکی حراستی مرکز گوانتاناموکے کسی سابقہ قیدی کو قبول کرنے کے خلاف ہیںتصویر: AP

ویسٹر ویلے کے لئے پولینڈ اور چیک جمہوریہ میں امریکی میزائل نظام کی مؤخر کی جا چکی مجوزہ تنصیب ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ گزشتہ چار برسوں میں وہ حزب اختلاف کے ایک اہم رہنما کے طور پر اس منصوبے کے خلاف خبردار کرتے آئے ہیں۔ ساتھ ہی ویسٹر ویلے نے جرمنی کے مشرقی یورپی ہمسایہ ملکوں کو بھی اس سلسلےمیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس کے علاوہ وہ امریکی حراستی مرکز گوانتاناموکے بند کئے جانےکی حامی تو ہیں، لیکن جرمنی میں وہ اس جیل کے کسی سابقہ قیدی کو قبول کرنے کے خلاف ہیں۔

’’امریکہ نے گوانتانامو کیمپ قائم کیا اور اب وہی اسے بند کر رہا ہے۔ اس لئے وہاں قید بے گناہ افراد کی ذمہ داری بھی امریکہ پر ہی عائد ہوتی ہے۔‘‘

دوسری جانب ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کے حوالے سے بھی ویسٹر ویلے کا مؤقف بالکل واضح ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ترکی کو اس سلسلے میں ابھی بہت کچھ کرنا ہو گا۔ لیکن اس کے باوجود جرمنی ترکی کے ساتھ تجارتی اور دیگر شعبوں میں اپنے تعلقات مزید مستحکم کرنے کا خواہش مند ہے۔ ویسٹر ویلے نے افغانستان میں اتحادی فوجی مشن کی بھی تائید کی اور کہا کہ افغان پولیس کی تربیت مکمل ہونے تک یہ مشن جاری رہنا چاہئے۔

نئے جرمن وزیر خارجہ پہلی مرتبہ کل جمعرات کو برسلز میں یورپی یونین کے ایک وزارتی اجلاس میں شرکت کریں گے، جبکہ انگیلا میرکل اپنی حلف برداری کے بعد پہلے غیر ملکی دورے پر فرانس روانہ ہو چکی ہیں۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : مقبول ملک