1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی دہلی : بھارتی بل عدلیہ کےمعیار اور احتساب کو ممکن بنائے گا

6 اکتوبر 2010

بھارتی کابینہ نے ایک نئے قانون کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت بدعنوانی میں ملوث سپریم اور ہائی کورٹ کے ججوں کے خلاف سنگین کارروائی ہوسکتی اور ان کو اپنے عہدوں سے مستعفی بھی ہونا پڑ سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/PWhj
تصویر: AP

عدلیہ کےمعیار اور احتساب پر مبنی بل(Judicial Standards and Accountibility Bill 2010) کافی عرصے سے التواء کا شکار تھا اور اب کابینہ سے منظوری کے بعد اسے بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ حالیہ دنوں کے دوران بھارت میں ہائی کورٹ کے کئی ججوں کے خلاف بدعنوانی کے الزامات سامنے آئے ہیں۔

اس بل کے تحت تمام ججوں کواپنے، اپنے خاندان اوراپنے اوپر منحصر افراد کے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کرنا ہوں گی۔ یہ تفصیلات بھارت کی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر شائع کی جائیں گی۔ بھارتی وزیر برائے اطاعلات و نشریات امبیکا سونی کے مطابق یہ بل اعلیٰ عدلیہ اور ان کے احتساب کے حوالے سے بڑھتے ہوئے خدشات کا جواب ثابت ہوگا۔

Oberstes Gericht in Neu Delhi
بھارتی سپریم کورٹتصویر: cc-by-nc-sa roop1977

یہ بل 1968 کے اس قانون کی جگہ لے گا، جس کے تحت عوام ججوں کے خلاف اپنی شکایات بھی درج کرا سکیں گے۔ اگر کہیں کسی غلطی کا ثبوت ملے گا تو اس کی سابق چیف جسٹس اور دو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں پر مشتمل ایک کمیٹی تفتیش کرے گی۔ اگر متعلقہ جج کے خلاف الزامات ثابت ہوگئے تو یہ کمیٹی یا تو ایک ورننگ دے گی یا پھر اسے استعفیٰ بھی طلب کرنے کا حق ہے۔

پچھلے سال نومبر میں بھارتی سپریم کورٹ کے ججوں نے رضاکارانہ طور پر اپنے اثاثون کی تفصیلات شائع کیں تھیں تاکہ لوگوں کا عدلیہ پر بھروسہ اور اعتبار بڑھے اور احتساب کی حوصلہ افزائی ہو۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی ترتیب کردہ 180بدعنوان ممالک کی فہرست میں بھارت کا نمبر 84 ہے۔

رپورٹ : سمن جعفری

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں