1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی دہلی میں پاک بھارت تجارتی مذاکرات

14 نومبر 2011

بھارت اور پاکستان کے اعلٰی حکام کے مابین آج پیر کے روز سے نئی دہلی میں ایسے دو طرفہ مذاکرات شروع ہو گئے ہیں جن کا مقصد باہمی تجارت سے متعلق معاہدے پرعمل درآمد کی راہ ہموار کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/13ADW
تصویر: dapd

پاکستان اور بھارت دونوں ہی ایٹمی طاقتیں ہیں اور ان کے مابین گذشتہ چند سالوں سےکافی تناؤ پایا جاتا ہے۔ حال ہی میں پاک بھارتی سربراہی ملاقات اور نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان مذاکراتی دور انہی تعلقات میں بہتری لانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔

نئی دہلی میں آج شروع ہونے والے دو روزہ مذاکرات میں پاکستان کی نمائندگی سیکرٹری تجارت ظفر محمود اور بھارت کی نمائندگی ان کے ہم منصب راہول کُھلر کر رہے ہیں۔ ان مذاکرت کا مقصد اگلے تین سالوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سالانہ تجارت کا حجم دگنا ہو کر چھ ارب ڈالرتک پہنچانا ہے۔

Gipfeltreffen der Südasiatischen Vereinigung für Regionale Zusammenarbeit (SAARC)
سارک کی ایک سربراہی کانفرنس کے موقع پر لی گئی تصویرتصویر: AP

دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین باہمی تجارت سے متعلق اس بات چیت سے پہلے اسی مہینے کی دو تاریخ کو پاکستان کی جانب سے بھارت کو تجارتی حوالے سے پسندیدہ ترین قوم کا درجہ بھی دے دیا گیا تھا۔ پاکستان نے بھارت کو موسٹ فیورڈ نیشن یاMFN کی حیثیت اپنی طرف سے جوابی طور پر دی ہے کیونکہ بھارت نے پاکستان کو یہی حیثیت 1996 میں ہی دے دی تھی۔

اس حوالے سے پاکستانی سیکرٹری تجارت ظفر محمود نے ہفتے کے روز نئی دہلی پہنچنے پر میڈیا کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ دونوں ملکوں کو اپنے تعلقات مکمل طور پر معمول پر لانا ہوں گے۔ لیکن تجارتی حوالے سے یہ تعلقات تب تک معمول پر نہیں آ سکتے جب تک کہ پاکستان بھی بھارت کو MFN کی حیثیت نہ دیتا۔

Hina Rabbani Khar
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھرتصویر: picture alliance/dpa

اقتصادی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا کے ان دونوں ملکوں کے درمیان ایک دوسرے کے لیے MFN کی حیثیت سے باہمی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہو سکیں گی جن میں محصولات کی وصولی اور دانستہ زیادہ قیمتیں خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر تجارتی روابط کے لیے نیا راستہ گزشتہ ہفتےمالدیپ میں جنوبی ایشیا کی علاقائی تعاون کی تنظیم سارک کی ایک سربراہی کانفرنس کے موقع پر دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کی ملاقات نے ہموار کیا۔

پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ کافی پیچیدہ رہے ہیں اور1947ء میں آزادی کے بعد سے اب تک بھارت پاکستان کے ساتھ تین جنگیں لڑچکا ہے۔ ان میں سے دو منقسم کشمیر کے تنازعے پر ہوئیں، جو پاک بھارت دوستی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

سن 2008 میں ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ اپنے جامع مذاکرات معطل کر دیے تھے کیونکہ نئی دہلی کا کہنا تھا کہ یہ حملے ایک ایسی عکسریت پسند تنظیم نے کیے جس نے پاکستان میں اپنے مراکز قائم کر رکھے تھے۔ دونوں ملکوں کے درمیان یہ مذاکرات اس سال فروری میں بحال ہوئےتھے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں