1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی دہلی کے ہسپتال ڈینگی بخار کے مریضوں سے بھر گئے

امتیاز احمد16 ستمبر 2015

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے ہسپتال ڈینگی بخار کے مریضوں سے بھر چکے ہیں جبکہ حکومت نے ایسے تمام نجی ہسپتالوں کے لائسنس منسوخ کرنے کی دھمکی دی ہے، جو متاثرہ مریضوں کا علاج کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GXTz
Indien Krankenhaus Fieber nach Flut
تصویر: C. Khanna/AFP/Getty Images

نئی دہلی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ملکی دارالحکومت کے ہسپتال ڈینگی بخار کے مریضوں سے اس قدر بھر چکے ہیں کہ متاثرہ افراد کو ایمرجنسی رومز کے باہر لٹایا جا رہا ہے جبکہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران اسے ڈینگی بخار کی بدترین وباء قرار دیا جا رہا ہے۔ ڈینگی بخار ایک مخصوص مچھر کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتا ہے جبکہ مون سون کے موسم کے آغاز کے ساتھ ہی بھارت کے شمالی علاقوں کے رہائشیوں میں اس کے خوف کی لہر دوڑ جاتی ہے۔

بھارتی نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق رواں برس ڈینگی بخار سے پہلے ہی گیارہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اب تک اٹھارہ سو سے زائد ڈینگی کےمریضوں کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ اس سے پہلے بھارت میں سن دو ہزار دس میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد اٹھارہ سو تک پہنچی تھی جبکہ اس مرتبہ یہ ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا ہے۔

Indien Krankenhaus Fieber nach Flut
تصویر: C. Khanna/AFP/Getty Images

دہلی میں وزیر صحت ستیندر جین نے منگل کی رات ایک ہنگامی اجلاس طلب کرتے ہوئے ایسے تمام نجی ہسپتالوں کو خبردار کیا ہے، جو ڈینگی بخار میں مبتلا مریضوں کے علاج سے اجتناب کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی مریض کا علاج کرنے سے انکار کیا گیا تو ہسپتال کو بھاری جرمانے کے علاوہ اس کا لائسنس بھی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ وزیر صحت کا بدھ کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ابھی تک مریضوں کی تعداد اٹھارہ سو سے زائد ہوئی ہے لہذا ابھی اسے وباء نہیں کہا جا سکتا۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’ جی ہاں، لوگ اس وقت گھبراہٹ کا شکار ہیں اور حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ردعمل ظاہر کرے۔ ہم ایسے مریضوں کے لیے ایک ہزار سے پندرہ سو تک مزید بستروں کا بندوبست کر رہے ہیں۔‘‘

حکومت کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں میں ان دو بچوں کی ہلاکت کے بعد تیزی دیکھی گئی ہے، جو ڈینگی بخار کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے۔ ان دونوں بچوں کی عمریں چھ اور سات برس تھیں جبکہ متعدد ہسپتالوں نے ان کا علاج کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد عوامی سطح پر بھی غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔

نئی دہلی کے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد دو گنا ہو چکی ہے۔ ایک ڈاکٹر کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم عموماﹰ ایک وارڈ میں پچاس سے ساٹھ مریضوں کا علاج کرتے ہیں لیکن اس وقت ہماری ایک وارڈ میں تقریباﹰ ایک سو بیس مریض موجود ہیں۔‘‘

ایک مریض پردیپ سنگھ کا کہنا تھا کہ اس نے سترّہ راتیں فرش پر سو کر گزاری ہیں اور اب اسے داخل کیا گیا ہے۔