1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی ڈیڈ لائین بھی ختم ، عدلیہ کی بحالی معمہ بن گئی

11 مئی 2008

بظاہر دونوں فریقین کے مابین مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں ۔ مسلم لیگ ن کے راہنما نواز شریف نے کہا ہے کہ ججوں کی بحالی کے معاملے پر شائد دونوںسیاسی پارٹیاں اب دبئی مذاکرات سے بھی پیچھے چلی گیئں ہیں۔

https://p.dw.com/p/Dy82
تصویر: AP Photo

نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ اپنے پروگرام کے مطابق اتوار کو ہی وطن واپس جایئں گے کیونکہ پیر کے دن پارٹی کی اہم ایک ملاقات میں ان کا جانا ضروری ہے ۔ اس بات کی بھی امید کی جا رہی ہے کہ نواز لیگ کے تمام ارکان اپنی اپنی وزارتوں سے مستعفی ہو جایئں گے۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے راہنما ابھی بھی مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کے مذاکرت کار حسین حقانی نے کہا ہے کہ عوام کو دی گئی خود ساختی ڈیڈ لایئن یعنی بارہ مئی کا دن گزر بھی جاتا ہے تو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ دونوں جماعتیں ججوں کی بحالی کے لئے ہر عزم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں بعد میں بھی فیصلہ ہو سکتا ہے اس لئے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔

اگرچہ لندن میں جاری زرداری ، نواز ملاقات میں سیاسی شخصیات کا جمگٹھا تو پہلے ہی لگ گیا تھا لیکن اب امریکی نائب وزیر خارجہ رچرڈ باوچر کی لندن آمد اور پاکستانی سیاسی اتحاد کے راہنماوں سے ملاقات نے اس سارے معاملے کو ایک نیا رنگ دے دیا ہے۔ نواز شریف کی طرف سے دی گئی ڈیڈ لائین میں چند گھنٹے باقی رہ گئے ہیں ۔ لیکن ابھی تک کوئی حتمی بات سامنے نہیں آ سکی۔ تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ آج اس معاملے پر مثبت پیش رفت ہورہی ہے ۔ شائد اس کی وجہ رچرڈ باوچر کی لندن آمد ہے ۔و اللہ عالم ۔

Sri Lanka Friedensgepräche Richard Boucher
امریکی نائب وزیر خارجہ رچرڈ باوچرتصویر: AP

آج رچرڈ باوچر نے نواز شریف اور آصف علی زرداری سے ملاقات کی ۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ حل نہ ہو سکے گا۔

آصف علی زردای نے لندن مین ایک ٹیلی وزں پر انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتیں عدلیہ کی بحالی پر متفق ہیں تاہم مسلم لیگ نون جن نکات کے تحت اس معاملے کو حل کرانا چاہتے ہیں ، وہ ان کی پارٹی کے قانون دانون کے لئے ناجائز ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ کسی ناجائز عمل کے بعد ایک اور ناجائز عمل ہر گز نہیں کرنا چاہتے۔

بہر حال ہر طرف چہ مگوئیاں ہو رہیں ہیں کہ آخر اس مسلے سے کون کیا فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے ۔ پاکستان میں عمومی طور پر اس مسلے سے چار فریقین کو جوڑا جا رہا ہے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن ، صدر مشرف اور امریکہ۔

عدلیہ بحالی معاملے پر لندن میں ملاقات کو نجی ملاقاتیں بھی قرار دیا جا رہا ہے ۔ اور اس طرح پاکستان کے مقدر کا فیصلہ ، پاکستان سے باہر کرنا بھی پاکستانیوں کے لئے وجہ حیرت بنا ہوا ہے ۔ اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اگر پاکستان کے بارے میں فیصلے ملک سے باہر ہی کرنے ہیں تو پارلیمان اور جمہوریت کی کیا ضرروت ہے۔

انہی سوالات کے جوابات کے لئےہم نے بات کی پاکستان خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ حمید گل سے ،تو انہوں نے لندن ملاقات کے بارے میں کہا کہ یہ قوم کے ساتھ ایک مذاق ہے۔

Pakistan Nawaz Sharif
سلم لیگ ن کے راہنما نواز شریف ایک مرتبہ پھر ناکام ہو گئے؟تصویر: AP Photo/Ed Wray

دوسری طرف پاکستان میں کچھ عرصہ پہلے برسر اقتدار اور آج کی حزب اختلاف مسلم لیگ ق نے ، زرداری اور شریف کا سیاسی اتحاد ٹوٹتے ، دیکھتے پارٹی کے ارکان کے ساتھ رابطوں میں تیزی پیدا کر دی ہے اور اطلاعات کے مطابق پارٹی میں بننے والے فارورڈ بلاک کو اعتماد مین لینےکی کوششیں شروع ہوگئی ہیں ۔کچھ گھنٹوں بعد، معزول عدلیہ کی بحالی کے لئے دی جانے والی نواز شریف کی بارہ مئی کی ڈیڈ لائین بھی ختم ہو جائے گی اور سب باتیں کھل کر سامنے آجایئں گی۔