1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئے دماغی خلیوں کی پیدائش، سائنسدانوں میں نئی بحث

6 اپریل 2018

ایک نئی تحقیق کے مطابق اناسی برس کی عمر تک کے افراد میں بھی نئے دماغی خلیے بننے کا عمل جاری رہتا ہے۔اس نئی تحقیق نے ایک بار پھر سائنسدانوں کے درمیان بڑھتی عمر کے دماغ پر اثرات کے حوالے سے مباحثے کو ہوا دی ہے۔ 

https://p.dw.com/p/2vcf4
3D Darstellung von Gehirnzellen - Nervenzellen
تصویر: Imago/imagebroker/O. Maksymenko

کولمبیا یونیورسٹی نیویارک سے تعلق رکھنے والے تحقیق دانوں کی یہ حالیہ ریسرچ نیچر جرنل میں شائع اُس تحقیق کو مسترد کرتی ہے جس کے مطابق 13 برس کی عمر کے بعد نئے نیورونز تخلیق ہونے کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔

گوکہ اس تحقیق کو نئے دماغی خلیوں کے حوالے سے حرف آخر نہیں قرار دیا جا سکتا تاہم یہ تحقیق سائنسدانوں کو دماغ کی بڑھتی عمر  کو سمجھنے اور  dementia یا بھولنے کی بیماری کو دور رکھنے کی کوششوں میں مددگار ثابت ہو گی۔

’الزائمر کی تشخیص فقط بلڈ ٹیسٹ سے ممکن‘

الزائمر کی نئی امید افزا تھراپی

اس تحقیق کا مرکز دماغ کا ہیپوکیمپس نام کا وہ حصہ ہے، جو سیکھنے اور یادداشت سے متعلق ہے۔ تحقیق دانوں کی کوشش تھی کہ وہ اصل میں جان سکیں کہ نئے دماغی خلیوں کی بنیاد کیا ہے۔اس تحقیق میں ان مورثی خلیوں اور اسٹم سیلز کو بھی شامل کیا گیا تھا جو بالاآخر نیورونز میں تبدیل ہو جاتے ہیں ۔ 

اس تحقیق کے لیے 14 سے 79 برس کی عمر کے 28 انتقال کر جانے والے افراد کے دماغ سے سیمپل لیا گیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ موت کے فوری بعد  دماغ میں نئے نیورون اور خون کی شریانوں کی کیا کیفیت ہے۔  

یاد رہے کہ اس سے قبل نیچر  جرنل نے ایک تحقیق شائع کی تھی جس میں 59 افراد کے دماغی سیمپلز سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ پیدائش سے ایک سال اور پھر سات سے 13 سال کی عمر کے افراد کے ہیپوکیمپس میں تو نئے نیورون بنے لیکن اس کے بعد نئے خلیے بننے کے کوئی شواہد نہیں ملے تھے۔

ع ف / اے ایف پی ای

کیا الزائمر کا علاج ممکن ہے؟