1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئے روسی قانون کے تحت غیر ملکی میڈیا ادارے ’غیر ملکی ایجنٹ‘

مقبول ملک ڈی پی اے
15 نومبر 2017

روسی پارلیمان نے ملک میں غیر ملکی میڈیا اداروں کے بارے میں ایک نئے ’متنازعہ‘ قانون کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت روس میں کام کرنے والے غیر ملکی میڈیا اداروں کو خود کو ’غیر ملکی ایجنٹ‘کہلوانے کا پابند بنا دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2nfQh
دوما میں منظوری کے بعد اب یہ مسودہ قانون روسی پارلیمان کے ایوان بالا کو بھجوا دیا گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/V. Prokofyev

ملکی دارالحکومت ماسکو سے بدھ پندرہ نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق روسی پارلیمان کے دُوما کہلانے والے ایوان زیریں نے اس مسودہ قانون کی ایک ہفتے سے بھی کم مدت میں منظوری دے دی۔

Russland Duma Debatte zu ausländischen Medien
یہ مسودہ قانون محض چند روز میں منظور ہو گیاتصویر: picture-alliance/dpa/V. Fedorenko

بظاہر ماسکو کی طرف سے یہ قانون سازی امریکی حکومت کے ایک ایسے اقدام کے جواب میں کی گئی ہے، جس پر کریملن ناخوش تھا اور جس کے تحت سرکاری رقوم سے چلنے والے روسی میڈیا ادارے آر ٹی (RT) کو، جو پہلے ’رشیا ٹوڈے‘ (Russia Today) کہلاتا تھا، واشنگٹن حکومت نے مجبور کر دیا تھا کہ وہ اپنے لیے ’غیر ملکی ایجنٹ‘ کا لیبل استعمال کرے۔

نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ نئے منظور کردہ مسودہ قانون کا متن اتنا مبہم ہے کہ اسے روس میں کام کرنے والے کسی بھی غیر ملکی میڈیا ادارے کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ اسی قانون کی منظوری دیتے ہوئے روسی ارکان پارلیمان نے یہ بھی کہہ دیا کہ یہ فیصلہ روسی حکام کریں گے کہ اس نئی قانون سازی سے کون کون سے بیرونی میڈیا ادارے متاثر ہوں گے۔

روسی ٹریڈ مشن کی تلاشی، امریکی پلان پر ماسکو حکومت کا احتجاج

ٹرمپ کے دستخطوں کے بعد روس پر امریکی پابندیاں قانون بن گئیں

روس سے امریکی سفارت کاروں کی بیدخلی افسوس ناک ہے، امریکا

ماسکو سے ملنے والی اطلاعات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ مسودہ قانون اب معمول کی منظوری کے لیے دُوما سے روسی پارلیمان کے ایوان بالا کو بھجوا دیا گیا ہے، جہاں ماہرین کے مطابق اس کی یقینی منظوری ایک رسمی کارروائی ثابت ہو گی۔

Hauptsitz von Radio Free Europe in Prag
واشنگٹن حکومت کی فراہم کردہ رقوم سے چلنے والے امریکی نشریاتی اداروں ریڈیو فری یورپ، ریڈیو لبرٹی کے صدر دفاتر چیک جمہوریہ کے دارالحکومت پراگ میں ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/M.Kamaryt

ادھر روسی پارلیمان کے ایک سرکردہ رکن نے یہ بھی کہا ہے کہ اس نئے قانون سے جرمنی کا بیرونی دنیا کے لیے نشریاتی ادارہ ڈوئچے ویلے یا ڈی ڈبلیو متاثر نہیں ہو گا۔ نئے قانون کی منظوری کی بھرپور حمایت کرنے والے آندرے عیسائیف نے، جو دُوما میں اکثریت کی حامل صدر پوٹن کی جماعت ’یونائیٹڈ رشیا‘ کے حزب کے نائب سربراہ بھی ہیں، ماسکو میں کہا، ’’مجھے امید ہے کہ اس (نئے قانون کی) وجہ سے ہمارا جرمنی کے ساتھ کوئی اختلاف پیدا نہیں ہو گا اور روس میں موجود جرمن میڈیا کے بارے میں کوئی اقدامات نہیں کیے جائیں گے۔‘‘

انتخابات میں روسی مداخلت، ٹرمپ اپنے پچھلے بیان سے خود ہی دور

امریکا کے خلاف سازش، ٹرمپ کے سابق قریبی مشیر پر فرد جرم عائد

نیٹو کی مشرقی دہلیز پر روسی جنگی مشقیں، عسکری طاقت کا مظاہرہ

اس سے قبل عیسائیف نے اسی ہفتے یہ کہا تھا کہ ممکنہ طور پر جرمنی کے عالمی نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کو بھی مجبور کیا جا سکتا ہے کہ وہ بھی خود کو روس میں ایک ’غیر ملکی ایجنٹ‘ کے طور پر رجسٹر کروائے۔ لیکن بدھ پندرہ نومبر کو روسی سرکاری نیوز ایجنسی تاس کی رپورٹوں میں آندرے عیسائیف کے گزشتہ کے بالکل برعکس نئے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ڈوئچے ویلے کو ایسا کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔

ماسکو میں کئی تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ اس نئی روسی قانون سازی کا بنیادی ہدف روس میں کام کرنے والے امریکی میڈیا اور نشریاتی ادارے ہیں، جن میں سے وائس آف امریکا (VOA) اور امریکی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ رقوم سے چلنے والے ریڈیو لبرٹی جیسے ادارے نمایاں ہیں۔

ٹرمپ اور پوٹن کا مصافحہ